ٹی وی سیرئیلوں کے ذریعے ایک مخصوص تہذیب کو فروغ دینے کی کوشش

فلموں اور ٹی وی سیرئیلوں نے مجھے عاشق بنایا اور پھر سارق ، گاڑیوں کے کمسن چور کا انکشاف
نمائندہ خصوصی
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اکٹوبر : ٹی وی سیرئیلوں ، انٹرنیٹ ( سوشیل میڈیا ) اور بعض زبانوں کے اخبارات و ٹی وی چیانلوں سے نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ نوجوان لڑکے لڑکیاں بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں ۔ جن گھروں میں انگریزی اخبارات آتے ہیں اور ان کا مطالعہ کیا جاتا ہے وہاں بھی والدین کو اپنے بچوں کے ایسے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو شائد ان کے وہم و گمان میں نہیں ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ہمارے ملک کے مختلف مقامات پر عصمت ریزی کے متعدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں ۔ سب سے زیادہ دہلی میں پیش آئے اس واقعہ کو کئی دن تک انگریزی اخبارات نے شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کیا جس میں ایک لڑکی ( نربھئے ) کے ساتھ 5 شیطان صفت افراد نے منہ کالا کیا تھا اور بعد میں وہ لڑکی سنگاپور میں علاج کے دوران فوت ہوگئی ۔ 16 دسمبر 2012 کو پیش آئے اس واقعہ نے سارے ملک میں برہمی کی لہر پیدا کردی تھی جب کہ میڈیا 16 دسمبر سے لے کر 29 دسمبر 2012 تک اور پھر بعد میں ملزمین کے خلاف چلائے مقدمہ کی تفصیلات کو پیش کرنے میں ایکدوسرے پر بازی لے جانے کی چکر میں وہ سب کچھ دکھاتا اور شائع کرتا رہا ۔ جسے دکھانے یا شائع کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ ٹی وی چیانلوں اور انگریزی اخبارات میں بار بار لفظ ’ ریپ ‘ سن اور پڑھ کر کئی گھروں میں کمسن بچے اپنے والدین اور بڑوں سے یہ دریافت کرنے لگے تھے کہ آخر Rape کیا ہوتا ہے ۔ اس موقع پر اچھی بات یہ رہی کہ اردو میڈیا نے بڑی احتیاط سے کام لیتے ہوئے اس طرح کی خبروں کو بہت کم اہمیت دی ۔ حال ہی میں کئے گئے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ فلموں اور ٹی وی سیرئیلوں میں تشدد ، ہیرو یا ویلن کا جلد دولت مند بن جانے ، ہیرو اور ہیروئن کے درمیان عشق و محبت کے واقعات نے کئی نوجوانوں کو موٹر سیکلوں و کاروں کے سرقوں گھروں میں چوریوں ، زیورات کے شورومس میں نقب زنی اور رہزنی کے ساتھ ساتھ اپنے عشق میں رکاوٹ بننے والوں کے قتل کی جانب راغب کیا ۔ خود ہمارے شہر میں گاڑیوں کی چوریوں کے سلسلہ میں گرفتار ایک کم عمر نوجوان کا کہنا تھا کہ اس نے فلموں اور ٹی وی سیرئیلوں میں عشق و محبت کے مناظر دیکھ کر ایک لڑکی سے محبت کی اور خرچ کے لیے گاڑیاں سرقہ کرنا شروع کردیا ۔ ہمارے معاشرہ پر ٹی وی سیرئیلوں ، انٹرنیٹ ، موبائیل فونس کے کس قدر منفی اثرات پڑ رہے ہیں ۔ اس کا اندازہ ان واقعات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔ جن میں لڑکیاں اپنے والدین کے عزت و وقار کو پامال کرتے ہوئے ان کی مرضی کے خلاف گھروں سے بھاگ کر شادیاں کرلیں ۔ اس طرح کے واقعات سے متاثر ہونے والے افراد صدمہ کے مارے سڑکوں پر کاغذ چننے لگے ۔ ان واقعات کو دیکھ کر ہی لڑکیوں کو موبائیل اور سہیلیوں سے دور لڑکوں کو دوستوں سے دور رکھنے کے مشورے دئیے گئے ۔ جہاں تک فلمی سیرئیلوں کا سوال ہے ان میں بے ہودگی اور فحش پن کا کھلا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور 90 فیصد سیرئیلوں میں اعلیٰ ذات کی تہذیب پیش کرتے ہوئے اس تہذیب سے نوجوان نسل کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ان سیرئیلوں میں ایسی کہانیاں پیش کی جارہی ہیں جس میں ہیرو کے ساتھ دو دو تین تین لڑکیوں کے ناجائز تعلقات کی عکاسی کی جارہی ہے ۔ ایک ایسا سیرئیل بھی ہے جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے والی خاتون کو اس بات پر افسوس رہتا ہے کہ اس نے شادی سے پہلے محبت کیوں نہیں کی ۔ ایسے کئی ٹی وی سیرئیلس دکھائے جارہے ہیں جس میں اعلیٰ ذات کے دولت مند خاندانوں کے حالات دکھائے جارہے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹی وی سیرئیلوں کے ذریعہ ایک مخصوص طبقہ کی تہذیب تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ دوسری جانب موبائیل فون نے کئی شریف گھرانوں میں مصیبتیں کھڑی کردی ہیں وہ ان گھروں کے لیے آلہ تباہی ثابت ہوا ہے ۔۔ ( جاری ہے )