بہوجن لیفٹ فرنٹ کے ذریعہ متبادل کی تیاری، تمام 119 نشستوں پر مقابلہ: سی پی ایم ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم
حیدرآباد۔23 اپریل (سیاست نیوز) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) نے ٹی آر ایس زیر قیادت تیسرے محاذ میں شمولیت سے انکار کیا ہے۔ پارٹی میں تلنگانہ متبادل حکمرانی فراہم کرنے کے لیے ٹی آر ایس کے علاوہ کانگریس بی جے پی اور تلگودیشم کے خلاف مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری ٹی ویرا بھدرم نے پارٹی کی 22 ویں کانگریس کے اختتام کے موقع پر ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ کے سی آر سے ملاقات کے دوران سی پی ایم قائدین نے تیسرے محاذ میں شمولیت سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر سے ملاقات کے دوران تیسرے محاذ کے قیام کا مسئلہ زیر بحث رہا لیکن سی پی ایم نے فرنٹ سے خود کو علیحدہ رکھنے کا اپنا موقف بیان کردیا۔ سی پی ایم جو گزشتہ تین دہوں سے ریاست میں کسی ایک پارٹی کی تائید کرتی رہی ہے، اس مرتبہ متبادل فراہم کرنے کے مقصد سے بہوجن لیفٹ فرنٹ (بی ایل ایف) قائم کیا ہے۔ کمزور طبقات، دلتوں اور اقلیتوں کی تائید کے ساتھ یہ فرنٹ 2019ء عام انتخابات میں اسمبلی کی تمام 119 اور لوک سبھا کی 17 نشستوں پر مقابلہ کرے گا۔ سی پی ایم کے علیحدہ فرنٹ کے قیام سے سیاسی حلقوں میں کئی قیاس آرائیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ بعض گوشوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ برسر اقتدار ٹی آر ایس نے فنڈنگ کے ذریعہ بہوجن لیفٹ فرنٹ کو میدان میں اتارا ہے تاکہ کانگریس کے ووٹ منقسم کیے جائیں۔ ٹی آر ایس کو دوبارہ برسر اقتدار آنے کے لیے ضروری ہے کہ کانگریس کو نقصان پہنچایا جائے۔ حالیہ عرصہ میں کانگریس کی مقبولیت میں اضافہ کا اندازہ پارٹی کی بس یاترا سے ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو بہوجن لیفٹ فرنٹ اور پروفیسر کودنڈارام کی تلنگانہ جنا سمیتی سے پرامید ہیں کہ وہ ووٹ تقسیم کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے دوبارہ اقتدار کی راہ ہموار کریں گے۔ سی پی ایم حلقوں میں ٹی آر ایس سے کسی قسم کی خفیہ مفاہمت کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ اصولوں کی بنیاد پر پارٹی نے تلنگانہ میں متبادل فراہم کرنے کی تحریک شروع کی ہے۔ ویرابھدرم نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام سے عوام کو امید تھی کہ ان کے مسائل میں کمی ہوگی لیکن مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔ کسانوں کی خودکشی کے واقعات جاری ہیں، نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوئے اور نہ ہی غریبوں اور پسماندہ طبقات میں اراضیات کی تقسیم کا آغاز ہوا۔برخلاف اس کے حکومت آبپاشی پراجیکٹس کے نام پر کسانوں اور غریبوں کی اراضیات حاصل کررہی ہے۔ عوام کو مناسب معاوضہ کی ادائیگی کے بغیر جبراً اراضیات کے حصول کے خلاف سی پی ایم نے جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔ ویرا بھدرم نے کہا کہ سی پی ایم نہ صرف ٹی آر ایس کو شکست دینا چاہتی ہے بلکہ وہ کانگریس، بی جے پی، تلگودیشم کو بھی مخالف عوام تصور کرتی ہے۔ ان تمام پارٹیوں کے متبادل کی فراہمی کے لیے بہوجن لیفٹ فرنٹ قائم کیا گیا ہے۔ ہم عوام سے ریاست میں حکمرانی کا موقع دینے کی اپیل کریں گے۔ ریاست میں مختلف انداز کی حکمرانی کے ذریعہ فرنٹ مفت تعلیم، مفت طبی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر کارپوریٹ گھرانوں میں اپنا تسلط قائم کرلیا ہے۔ بہوجن لیفٹ فرنٹ نے عوامی تائید کے حصول کے لیے دیہی علاقوں میں باقاعدہ مہم کا آغاز کیا ہے۔ آئندہ چند ماہ میں سی پی ایم کی قیادت میں محاذ میں شامل جماعتیں حکومت کی ناکامیوں کے خلاف مہم کا آغاز کریں گی۔ دوسری طرف کانگریس پارٹی بہوجن لیفٹ فرنٹ اور تلنگانہ جنا سمیتی سے انتخابی مفاہمت کی تیاری کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کے قائدین نے دونوں پارٹیوں تک اپنا پیام پہنچایا کہ ٹی آر ایس کو شکست دینے کے لیے انتخابی مفاہمت ضروری ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انتخابات تک تلنگانہ کا سیاسی پس منظر کیا رہے گا؟