’ ٹی آر ایس کے 39 ارکان ڈینجر زون میں ‘

حالات سدھارنے چیف منسٹر کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 7 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : حکومت کی کارکردگی اور ارکان اسمبلی کے عوام سے تعلقات پر چیف منسٹر کے سی آر ہر تھوڑے دن میں سروے کراتے رہتے ہیں ۔ تازہ سروے میں 39 ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی ’ ڈینجر زون ‘ خطرے کے زون میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ اس فہرست میں 2 وزراء اور گورنمنٹ وہپس بھی شامل ہیں ۔ چیف منسٹر نے ان 39 ارکان اسمبلی کو حالت سدھار لینے کا انتباہ دیا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کو 100 اسمبلی حلقوں پر ٹی آر ایس کی کامیابی کی توقع ہے اور وہ یہی نشانہ مختص کرتے ہوئے کام کررہے ہیں ۔ مگر تازہ سروے رپورٹ سے چیف منسٹر خود حیران ہے ۔ چند ارکان اسمبلی کو کے سی آر نے ٹیلی فون کرتے ہوئے کلاس لی ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ ان ارکان اسمبلی کو رپورٹ سے واقف کراتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کی اسکیمات اور کارکردگی سے عوام مطمئن ہے مگر ارکان اسمبلی کی شخصی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں ہے ۔ اگر ارکان اسمبلی اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتے ہیں تو صرف انہیں ہی نہیں بلکہ ٹی آر ایس کو بھی بہت بڑا دھکا لگے گا ۔ ریاستی وزراء ہریش راؤ اور کے ٹی آر کو بھی چند ارکان اسمبلی سے بات چیت کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ سب سے زیادہ طاقتور تصور کی جانے والی ٹی آر ایس شمالی تلنگانہ میں عوامی تائید سے محروم ہورہی ہے ۔ ان میں سینئیر قائدین بھی شامل ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔ جنوبی تلنگانہ میں ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی پر عوامی ناراضگی بہت زیادہ دیکھی جارہی ہے ۔ چند ارکان اسمبلی کی حالت انتہائی نازک ہے ۔ تازہ رپورٹ وصول ہونے کے بعد 39 ارکان اسمبلی کو سخت وارننگ دی گئی ہے ۔ آئندہ انتخابات کے لیے 100 نشستوں کا نشانہ مختص کرنے والی ٹی آر ایس کو 2014 کے عام انتخابات میں 63 ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ کانگریس کے ارکان اسمبلی کے انتقال پر نارائن کھیڑ اور پالیر کے ضمنی انتخابات میں ٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کی ۔ اس کے علاوہ تلگو دیشم کے 12 ، کانگریس کے 7 ، وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 3 ، بی ایس پی 2 اور سی پی آئی کا 1 جملہ 25 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوئے جس سے 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کی تعداد بڑھ کر 90 تک پہونچ گئی ۔ چیف منسٹر آئندہ انتخابات میں 100 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مختص کرتے ہوئے کام کررہے ہیں مگر 90 اسمبلی حلقوں پر کامیابی کے معاملے میں پر امید تھے ۔ تاہم تازہ سروے کی رپورٹ سے چونک گئے ہیں جس میں 39 ارکان اسمبلی کی حالت نازک بتائی گئی ہے ۔ چیف منسٹر کو امید تھی کہ مشین کاکتیہ ، مشین بھاگیرتا ، آبپاشی پراجکٹس کی تعمیرات ، بھیڑ بکریوں اور مچھلی کے بچوں کی تقسیم ، رعیتو بندھو اسکیم ، کسانوں کے لائف انشورنس کے علاوہ شادی مبارک ، کلیانا لکشمی اور کے سی آر کٹس جیسی فلاحی اسکیمات ٹی آر ایس کا بیڑہ پار لگا دیں گی ۔ مگر تازہ سروے سے صورتحال تبدیل ہوگئی ہے ۔ چیف منسٹر از سر نو حکمت عملی میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ رعیتو بندھو اسکیم پر عمل آوری کے باوجود سروے کے اس طرح نتائج سے کے سی آر حیرت میں پڑ گئے ہیں کیوں کہ ٹی آر ایس میں موجود 90 ارکان میں 39 ارکان اسمبلی خطرے کے زون میں ہیں ۔ چیف منسٹر کو امید تھی کہ 2019 کے انتخابات ٹی آر ایس کے لیے یکطرفہ ہوں گے ۔ ڈینجر زون کی فہرست میں 2 وزراء کی موجودگی سے بھی چیف منسٹر فکر مند ہوگئے ہیں ۔۔