ٹی آر ایس کے منتخب ارکان اسمبلی کی وزارت میں شمولیت کیلئے دوڑدھوپ

ڈپٹی چیف منسٹر عہدہ کیلئے بھی دعویدار، اقلیتی اداروں کیلئے مسلم اور مذہبی ادارے پارٹی سے رجوع

حیدرآباد۔/17مئی، ( سیاست نیوز) نئی ریاست تلنگانہ کی پہلی حکومت کے قیام کو ابھی وقت باقی ہے لیکن ٹی آر ایس میں مختلف عہدوں کیلئے قائدین کی دوڑ دھوپ میں شدت پیدا ہوچکی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو واضح اکثریت کے ساتھ ہی ایک طرف کے سی آر نے تشکیل حکومت کی تیاریوں اور اپنی کابینہ کے انتخاب کیلئے مشاورت شروع کردی تو دوسری طرف نو منتخب ارکان اسمبلی وزارت میں شمولیت کیلئے مساعی میں مصروف ہوگئے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وزارت میں شمولیت کے علاوہ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کے سلسلہ میں مختلف طبقات کی جانب سے نمائندگی کی جارہی ہے اور ہر طبقہ ڈپٹی چیف منسٹر کا خود کو حقدار تصور کررہا ہے۔ واضح رہے کہ چندر شیکھر راؤ نے انتخابات سے قبل اعلان کیا تھا کہ تلنگانہ کا پہلا چیف منسٹر دلت طبقہ سے ہوگا تاہم بعد میں پارٹی قائدین کے اصرار پر انہوں نے اس عہدہ پر فائز ہونے سے اتفاق کرلیا۔ لہذا اب کمزور طبقات اور اقلیتوں کی نظریں ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر ٹکی ہیں۔ کے سی آر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کسی مسلم قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کریں گے۔ اب جبکہ کے سی آر خود چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہوں گے لہذا دلت طبقہ نے ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر اپنی دعویداری پیش کی ہے۔ دیگر پسماندہ طبقات بھی اس عہدہ کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ ان حالات میں کسی مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کرنے سے متعلق فیصلہ کرنا کے سی آر کیلئے آسان نہیں۔ وزارت میں شمولیت کی سرگرمیوں کے علاوہ پارٹی قائدین تلنگانہ حکومت کے مختلف سرکاری عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں پیروی کا آغاز کرچکے ہیں۔ مختلف اداروں کے صدورنشین اور بورڈ آف ڈائرکٹرس کے عہدوں پر نامزدگی کیلئے ابھی سے شہر اور اضلاع کے قائدین اپنے بائیو ڈاٹا اور پارٹی کیلئے خدمات کی تفصیلات کے ساتھ تلنگانہ بھون پہنچ رہے ہیں۔ اگرچہ عہدہ کے ان خواہشمندوں کیلئے کے سی آر سے ملاقات کرنا مشکل ہے لہذا وہ پارٹی کے سینئر قائدین اور خاص طور پر کے سی آر سے قربت رکھنے والے افراد سے رجوع ہورہے ہیں۔ پارٹی کے ایک قائد نے بتایا کہ انتخابی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی اس طرح کے خواہشمندوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور روز بڑی تعداد میں بائیو ڈاٹا پارٹی آفس پر جمع ہورہے ہیں۔ تلنگانہ حکومت میں اقلیتی اداروں کے عہدوں کیلئے بھی اقلیتی قائدین نے اپنی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ پارٹی کے اقلیتی قائدین کے علاوہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کرنے والی مسلم اور بالخصوص مذہبی اداروں کے ذمہ دار پارٹی سے رجوع ہورہے ہیں۔ یہ افراد انتخابات میں تائید کے عوض کسی اہم عہدہ کے حصول کے خواہاں ہیں۔ عہدوں کے خواہشمند افراد شہر اور اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ کے سی آر کے قریبی مدد گار کے علاوہ ان کے فرزند اور بھانجے ہریش راؤ کی سفارش کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین کو اس بات کی شکایت ہے کہ پارٹی سے تعلق نہ رکھنے والے افراد بھی عہدوں کے خواہشمند ہیں اور اس کے لئے اثرورسوخ کا استعمال کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر غیرمتعلقہ افراد کو سرکاری عہدوں پر نامزد کیا گیا تو گزشتہ 14برسوں سے پارٹی کا جھنڈا تھامے ہوئے کارکنوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ عہدوں کیلئے جاری اس دوڑ کو دیکھتے ہوئے پارٹی کے ایک سینئر قائد نے تبصرہ کیا کہ عہدے کم اور خواہشمند زیادہ ہوچکے ہیں جس کے باعث حقیقی مستحق افراد کا انتخاب کرنا کے سی آر کیلئے دشوار کن ہوگا۔ اقلیتی اداروں جیسے اقلیتی فینانس کارپوریشن، اقلیتی کمیشن، اردو اکیڈیمی، حج کمیٹی اور وقف بورڈ کیلئے کئی قائدین سرگرم ہیں اور وہ اپنے بائیو ڈاٹا میں ایک سے زائد اداروں کو بطور آپشن پیش کررہے ہیں تاکہ کسی ایک میں انہیں موقع دیا جائے۔عہدوں کے خواہشمند تلنگانہ بھون اور کے سی آر کی رہائش گاہ پر دیکھے جارہے ہیں اور کے سی آر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہتے۔ بعض قائدین کو مختلف نئے انداز کے لباس میں دیکھا گیا تاکہ کے سی آر کی ان پر نظر پڑ جائے لیکن متوقع چیف منسٹر کو سیکوریٹی میں اضافہ کے باعث اس طرح کے قائدین ان کی گاڑی تک بھی پہنچنے سے قاصر ہیں۔