ٹی آر ایس کے عہدوں سے محروم قائدین میں ناراضگی ، سینئیر جہدکار کی سخت برہمی

دولت مند اور اثر و رسوخ والے افراد کو موقع دینے کا الزام ، ڈپٹی چیف منسٹر اور وزراء کے روبرو اظہار مایوسی
حیدرآباد ۔ یکم   مارچ (سیاست نیوز) نامزد سرکاری عہدوں پر تقررات کے آغاز کے ساتھ ہی برسر اقتدار ٹی آر ایس کے عہدوں سے محروم قائدین میں ناراضگی کھل کر واضح ہوچکی ہے ۔ چیف منسٹر نے آج 10 مختلف سرکاری کارپوریشنوں کے صدور نشین کے ناموں کا اعلان کیا، جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے قائدین اور کارکن پارٹی ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون میں جمع ہونے لگے۔ جن قائدین کو صدرنشین مقرر کیا گیا ، وہ کارکنوں سے مبارکبادی قبول کرنے کیلئے پہنچے اور آپس میں مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں جبکہ گزشتہ تین برسوں سے عہدوں کی آس میں وزراء کی قیامگاہوں اور پارٹی دفتر کے چکر کاٹنے والے قائدین نے نہ صرف مایوسی کا اظہار کیا بلکہ کھل کر اپنی ناراضگی جتائی ۔ قائدین کا کہنا تھا کہ تقررات کے سلسلہ میں حقیقی کارکنوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے جبکہ دیگر پارٹیوں سے حالیہ عرصہ میں شامل ہونے والے قائدین سفارش کی بنیاد پر عہدے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی ، رکن پارلیمنٹ بی سمن کے علاوہ ارکان قانون ساز کونسل محمد سلیم ، محمد فریدالدین ، فاروق حسین اور ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین کے روبرو قائدین نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ شہر سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر ٹی آر ایس قائد جو ایک اسمبلی حلقہ کے انچارج بتائے جاتے ہیں، یہ کہتے ہوئے حیرت زدہ کردیا کہ وہ 2001 ء سے پارٹی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں اور مخالف تلنگانہ عناصر کی دھمکیوں اور جھوٹے مقدمات کے باوجود انہوں نے پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدی انتخابات میں ٹکٹ سے محروم کیا گیا اور جبکہ نامزد عہدوں پر تقررات کئے جارہے ہیں، ان کا نام زیر غور نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارٹی کیڈر اپنی ناراضگی کا اظہار آخر کس سے کرے کیونکہ وزراء تو کیڈر سے ملاقات کرنے کے موقف میں نہیں۔ پارٹی کے دو اقلیتی قائدین نے بھی حقیقی مستحق قائدین کو نظرانداز کرنے کی شکایت کی اور کہا کہ ملین مارچ کے موقع پر انہوں نے آندھرائی مجسموں کے انہدام میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قائدین نے انہیں مناسب مقام دینے کا وعدہ کیا لیکن پارٹی سے وہ مایوس ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں حکومت کی حلیف جماعت نے بھی انہیں پارٹی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کیلئے دھمکیاں دی تھیں۔ ایک اور اقلیتی قائد نے بتایا کہ صرف دولتمند اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد ہی عہدے حاصل کر رہے ہیں جبکہ غریب کارکنوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے ناراض قائدین کی سماعت کی اور انہیں یقین دلایا کہ چیف منسٹر آنے والے دنوں میں مزید تقررات میں تمام کے ساتھ انصاف کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اداروں کے علاوہ عام زمرہ کے اداروں میں بھی تقررات کئے جائیں گے لہذا کیڈر کو ناراض یا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ تلنگانہ بھون میں موجود قائدین کو آپس میں تقررات میں کی گئی ناانصافی پر تبصرے کرتے ہوئے دیکھا گیا۔