ٹی آر ایس کے بیشتر ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں

ریاست میں 10 سال تک اقتدار پر برقرار رکھنے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنے ایجنڈہ پر عمل پیرا
حیدرآباد ۔ 5 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کے لیے ان کی جانب سے کرایا گیا تیسرا سروے چونکا دینے والا ثابت ہوا ہے ۔ پارٹی مستحکم ہے تاہم بیشتر ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ 14 سال تک تحریک چلاتے ہوئے تلنگانہ ریاست حاصل کرنے والے کے سی آر کم از کم 10 سال تک اقتدار کو اپنے پاس رکھنے کا ایجنڈا تیار کرتے ہوئے کام کررہے ہیں ۔ گذشتہ تین سال سے پارٹی اور حکومت پر ان کی پکڑ مضبوط ہے ۔ سماج کے تمام طبقات کو اپنا ہمنوا بنانے کے لیے کے سی آر نے کئی نئی اسکیمات کو متعارف کرایا اور اس کے مثبت نتائج بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ چیف منسٹر ہر سال عوامی نبض کو جاننے کے لیے مختلف ایجنسیوں سے سروے کرا رہے ہیں جس میں حکومت اور حکمران جماعت کے عوامی منتخب نمائندوں کی کارکردگی کے علاوہ دوسرے امور کا جائزہ لیا جاتا ہے پہلا سروے زیادہ اثر دار نہیں تھا ۔ دوسرا سروے ٹی آر ایس کے حق میں انتہائی سود مند تھا ۔ جس میں اصل اپوزیشن کانگریس کو 2 اور ٹی آر ایس کی حلیف مجلس کو 6 اسمبلی حلقوں پر کامیابی ملنے کے اشارے ملے تھے ۔ جب بھی چیف منسٹر سروے کراتے ہیں ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کو ان کی اپنی کارکردگی کی سروے رپورٹ تھماتے ہوئے انہیں اپنا محاسبہ کرنے کمزوریوں کو دور کرنے کا مشورہ دیا کرتے ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر نے اپنا تیسرا سروے بھی کرالیا ہے ۔ تاہم نتائج توقع کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے حالیہ منعقدہ ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کو رپورٹ پیش نہیں کی ہے کیوں کہ اس کی تشہیر سے پارٹی کے کمزور موقف کا پردہ فاش ہونے کے خوف سے اس کو پوشیدہ رکھا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ 119 اسمبلی حلقوں میں بیشتر اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں ٹی آر ایس کا موقف مستحکم ہے ۔ تاہم حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی کی کارکردگی سے عوام مطمئن ہیں اور کئی ارکان اسمبلی سے عوام مایوس اور ناراض بھی ہیں ۔ تاہم جن اسمبلی حلقوں میں کانگریس اور بی جے پی کی نمائندگی وہاں پارٹی اور بھی انتہائی مستحکم ہے ۔ سروے رپورٹ سے چیف منسٹر ارکان اسمبلی پر برہم ہیں ۔ یہ بھی شکایت وصول ہوئی ہے کہ بیشتر اضلاع میں ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ اور وزراء میں مناسب تال میل نہیں ہے ۔ پارٹی میں دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو شامل کرنے سے ٹی آر ایس میں سیکنڈ لیڈر شپ کا کیڈر بھی ناراض ہے کیوں کہ ان ارکان اسمبلی کی جانب سے انہیں اعتماد میں لے کر کام نہیں کیا جارہا ہے ۔ جنوبی تلنگانہ اضلاع میں ٹی آر ایس کی پوزیشن کمزور ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ 2014 میں ٹی آر ایس نے شمالی تلنگانہ میں زبردست مظاہرہ کیا تھا ۔ جنوبی تلنگانہ میں نلگنڈہ ، محبوب نگر اور کھمم میں ٹی آر ایس کا مظاہرہ کمزور تھا تاہم سیاسی انحراف کے ذریعہ کھمم میں ٹی آر ایس نے اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے ۔ ضلع نلگنڈہ میں کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ دو ارکان اسمبلی اور ایک سی پی آئی کارکن اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں وہی محبوب نگر میں ایک کانگریس اور ایک تلگو دیشم کارکن اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوا ہے ۔ چیف منسٹر نے جن اضلاع میں حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی کا موقف کمزور ہوا ہے ۔ وہاں ابھی سے دوڑ دھوپ کرتے ہوئے عام انتخابات تک عوام میں پائی جانے والی ناراضگی کو دور کرنے کی وزراء کو ذمہ داری ہے ۔۔