ٹی آر ایس کی دو سالہ حکومت مایوس کن

بارہ فیصد مسلم تحفظات اور دیگر وعدوں پر عمل ندارد، ڈاکٹر ملو روی

حیدرآباد۔ 28 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے ٹی آر ایس کے دو سالہ دورحکومت کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ 12 فیصد مسلم تحفظات کے علاوہ انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدے کو پورا نہ کرتے ہوئے ریاست کو تاریکی میں ڈھکیل دیا گیا۔ سنہرے تلنگانہ ریاست کا دعویٰ کھوکھلا ہوکر رہ گیا ہے۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ملو روی نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل ہونے کے 2 سال بعد بھی عوام کی امیدیں پوری نہیں ہوئی ہیں۔ دو سال میں ٹی آر ایس حکومت اپنی کارکردگی سے سماج کے کسی بھی طبقے کو مطمئن کرنے میںکامیاب نہیں ہوئی۔ سنہرے ریاست کا خواب دکھا کر کے سی آر تلنگانہ کو تاریکی میں لے جارہے ہیں۔ ٹی آر ایس کی جانب سے حکومت تشکیل دینے کے بعد میڈیا کو پریشان کیا گیا۔ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے حق کی آواز کو دبایا گیا۔ انتخابات سے قبل نکسلائیٹس کے ایجنڈہ کو اپنا ایجنڈہ قرار دینے والی ٹی آر ایس نے ورنگل میں جلسہ عام منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ یونیورسٹی طلبہ پر سی سی کیمروں کے ذریعہ نظر رکھی جارہی ہے۔ فرضی انکاونٹرس کئے جارہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، ارکان قانون ساز کونسل کے علاوہ دوسرے عوامی منتخب نمائندوں کو ڈرا دھمکا کر ٹی آر ایس میں شامل کرلیا جارہا ہے۔ آبپاشی پراجکٹس کی تعمیرات میں بڑے پیمانے کی بدعنوانیاں کی جارہی ہیں۔ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور میں عوام سے جو بھی وعدے کئے گئے ان میں ایک وعدے کو بھی پورا نہیں کیا گیا۔ حکومت تشکیل دینے کے 4 ماہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 24 ماہ گذرنے کے باوجود مسلمانوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ دلت طبقہ کے قائد کو چیف منسٹر بنانے کے وعدے سے انحراف کیا گیا۔ دلتوں کو تین ایکر اراضی دینے کے وعدے کو پورا نہیں کیا گیا۔ کے جی تا پی جی مفت تعلیم فراہم، ڈبل بیڈروم مکانات فراہم کرنے کے وعدوں کو 2 سال میں پورا نہیں کیا گیا سوائے وظیفے کے انتخابی منشور میں کئے گئے ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا۔ تقسیم ریاست بل میں تلنگانہ کیلئے جو اعلانات کئے گئے تھے اس کو حاصل کرنے میں مرکزی حکومت ناکام ہوگئی۔ ہائیکورٹ کی تقسیم اور ملازمین کی تقسیم کا عمل بھی پورا نہیں ہوا۔ پرانہتیا چیوڑلہ پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔