ٹی آر ایس کا ہنی مون دور ختم، کے سی آر کے وعدے وفا نہ ہوسکے

چنچلگوڑہ جیل منتقلی، شاپنگ مال کی تعمیر اور ریس کورس کی منتقلی فراموش : محمد علی شبیر کا ردعمل

حیدرآباد ۔ 3 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے نائب صدر مسٹر محمد علی شبیر نے گریٹر حیدرآباد کے تعلق سے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے 20 وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کیا تلنگانہ کے چیف منسٹر کو علاء الدین کا چراغ مل گیا ہے۔ حضور نظام کے ترقیاتی اقدامات ناقابل فراموش ہیں۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس کا ہنی مون دور ختم ہوگیا ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ اپنے اقتدار کے 7 ماہ مکمل کرچکے ہیں۔ انہوں نے ہر ہفتہ ایک وعدہ کے حساب سے گریٹر حیدرآباد کی ترقی کیلئے ابھی تک 20 وعدے کئے ہیں جس پر عمل آوری کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے درکار ہیں جبکہ تلنگانہ کا پلان بجٹ صرف 54 ہزار کروڑ روپئے ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ بغیر کسی منصوبہ بندی اور بجٹ گنجائش کا جائزہ لینے وعدے کررہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے ان کے ہاتھ علاء الدین کا چراغ لگ گیا ہے۔ چنچل گوڑہ جیل کو منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ تاہم وعدے سے انحراف کرتے ہوئے ریاستی وزیر داخلہ نے شاپنگ مال کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ حیدرآباد ریس کورس ملک پیٹ کو منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا جس پر کوئی عمل آوری نہیں ہوئی۔ حیدرآباد کو سلیکان ویلی کے طرز پر سافٹ ویر حب میں تبدیل کرنے کا وعدہ کیا گیا لیکن برقی بحران کی وجہ سے ناممکن ہوگیا۔ ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ بنک کا قیام صرف وعدے کے حد تک محدود ہے۔ سارے حیدرآباد کو وائی فائی سٹی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا گیا مگر صرف ایک مخصوص مقام تک محدود رہ گیا ہے۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ ملٹری علاقے کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس پر کوئی عمل آوری نہیں ہوئی۔ تاہم ملٹری والے عام راستہ روک دیئے۔ چیف منسٹر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ گورنر نے مداخلت کرتے ہوئے ملٹری والوں سے بات چیت کی۔ حسین ساگر کی صفائی کیلئے کوئی فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ نئے وینائک ساگر کیلئے صرف کل جماعتی اجلاس میں بات چیت ہوئی۔ سنجیویا پارک اور حسین ساگر کے اطراف بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے گئے مگر کسانوں اور مجاہدین تلنگانہ کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا۔ حیدرآباد ملک کا واحد شہر ہے جہاں 4 ایرپورٹس ہیں پھر بھی نیا ایرپورٹ تعمیر کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ پرانے شہر کو استنبول کی طرز پر ترقی دینے کا وعدہ کیا گیا مگر قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کو کوئی فنڈز منظور نہیں کئے گئے۔ صرف 20 وعدوں کی تکمیل کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی ضرورت پڑے گی۔ مسٹر محمد علی شبیر نے حضور نظام کے ترقیاتی کاموں کو ناقابل فراموش قرار دیا۔ عثمانیہ ہاسپٹل، چیسٹ ہاسپٹل، پاگلوں کا دواخانہ، عثمانیہ یونیورسٹی وغیرہ سب نظام کی دین ہیں۔