17 وزراء کے خلاف کارروائی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع ، ریونت ریڈی کانگریس قائد کا بیان
حیدرآباد ۔ 25 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے قائد و رکن اسمبلی ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ ٹی آر ایس کابینہ کو منسوخ کرنے کے لیے عدلیہ سے رجوع ہونے کے مسئلہ پر قانونی مشاورت کررہے ہیں ۔ آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ ان کی درخواست پر ہائی کورٹ نے پارلیمنٹری سکریٹری نامزد کرنے کے جی او کو منسوخ کردیا تھا ۔ اس وقت حکومت نے ہائی کورٹ کو تیقن دیا تھا کہ آئندہ نفع بخش عہدوں پر نامزدگی سے قبل ہائی کورٹ کو اس کی اطلاع دی جائے گی ۔ اس کے باوجود ٹی آر ایس حکومت نے تین ارکان اسمبلی کو مختلف کارپوریشن کا صدر نشین نامزد کرتے ہوئے انہیں کابینی درجہ دیا ہے ۔ ساتھ ہی 23 شخصیتوں کو حکومت کا مشیر مقرر کرتے ہوئے انہیں بھی کابینی درجہ دیا ہے جس کے خلاف وہ پہلے ہی عدلیہ سے رجوع ہوچکے ہیں اور ہائی کورٹ میں یہ مقدمہ زیر دوراں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وزارت میں کتنے بھی وزراء کو شامل کرنے کی گنجائش تھی تاہم نئی قانون سازی کے بعد جملہ ارکان اسمبلی کی تعداد میں صرف 15 فیصد ارکان کو وزارت میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ جس کے اعتبار سے چیف منسٹر کے بشمول 17 وزراء کو تلنگانہ وزارت میں برقرار رہنے کی گنجائش ہے ۔ وہ نفع بخش عہدے کے معاملے میں پارلیمنٹ سکریٹری کے جی او کو ہائی کورٹ میں منسوخ کرانے میں کامیاب ہوئے ۔ 3 ارکان اسمبلی کے بشمول 23 شخصیتوں کو کابینہ درجہ دینے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں ۔ اب 17 وزراء کے خلاف بھی ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کے لیے ماہرین قانون و دستور سے تبادلہ کررہے ہیں ۔ اپنی نئی درخواست میں وہ کابینہ درجہ کے حامل 26 شخصیتوں کو عہدوں سے برخاست کرنے یا پھر 17 وزراء کو عہدوں سے علحدہ کرنے ساڑھے تین سال تک وزراء نے تنخواہوں کے بشمول جو سرکاری مراعات و سہولتوں سے استفادہ کیا ہے اس کو واپس طلب کرنے کا مطالبہ کرنے پر بھی غور کررہے ہیں کیوں کہ تلنگانہ میں صرف 17 وزراء کو برقرار رکھنے کی گنجائش ہے مگر حکومت نے مزید 26 شخصیتوں کو کابینہ درجہ فراہم کرتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی ہے ۔ اب ذمہ داری چیف منسٹر پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے وزراء کو برقرار رکھیں گے یا کابینہ درجہ کے شخصیتوں کو بچائیں گے کیوں کہ وہ اس معاملے میں پہلے چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کرچکے ہیں ان کی جانب سے کوئی ردعمل کا اظہار نہ ہونے پر عدلیہ اور دوسرے دستوری اداروں سے رجوع ہورہے ہیں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نفع بخش عہدے پر فائز ہونے پر سونیا گاندھی نے لوک سبھا کی نشست سے مستعفی ہو کر دوبارہ مقابلہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی جب کہ جیہ بچن کو برطرف کردیا گیا تھا ۔۔