تلنگانہ بھون میں داخلہ سے روکدیا گیا :کے سی آر پر تلنگانہ کے غداروں کو پارٹی میں شامل کرنے کا الزام ـ
حیدرآباد۔/25مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو آج اس وقت ایک دھکہ لگا جب پولیٹ بیورو رکن اور سینئر قائد سی ایچ سدھاکر نے پارٹی قیادت سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے استعفی دے دیا۔ سی ایچ سدھاکر نے ٹی آر ایس سے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چندر شیکھر راؤ تلنگانہ کے غداروں کو پارٹی میں شامل کرتے ہوئے تحریک کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے ورنگل سے کونڈہ سریکھا اور کونڈہ مرلی کے علاوہ رنگاریڈی سے مہیندر ریڈی جیسے قائدین کی شمولیت پر سخت اعتراض کیا اور کہاکہ یہ وہ قائدین ہیں جنہوں نے تلنگانہ تحریک کی مخالفت کی اور کے سی آر کے خلاف سخت بیانات جاری کئے تھے۔ کونڈہ سریکھا اور ان کے شوہر کے حامیوں نے ورنگل میں تلنگانہ حامیوں پر حملے کئے تھے۔ سدھاکر آج اپنے حامیوں کے ساتھ پارٹی سے استعفی دینے کیلئے ٹی آر ایس بھون پہنچے جس پر ٹی آر ایس کارکنوں نے انہیں بھون میں داخلہ سے روک دیا اور گیٹس بند کردیئے گئے۔ اس موقع پر ماحول کسی قدر کشیدہ ہوگیا۔ سی ایچ سدھاکر کو تلنگانہ بھون کے احاطہ میں داخلہ کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ انہوں نے کہا کہ وہ قائدین کو اپنا استعفی پیش کرکے واپس ہوجائیں گے۔
انہیں گیٹ پر ہی اپنا استعفی بعض قائدین کے حوالے کرنا پڑا۔ انہوں نے تلنگانہ بھون کے احاطہ میں واقع مجسمہ تلگو تلی کی گلپوشی کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا لیکن کارکنوں نے اجازت نہیں دی۔ بعد میں بعض قائدین کی مداخلت کے بعد سی ایچ سدھاکر اور ان کی شریک حیات کو مجسمہ تلگو تلی کی گلپوشی کی اجازت دی اور بعد میں وہ روانہ ہوگئے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کے سی آر سے سوال کیا کہ کس بنیاد پر تلنگانہ کے غداروں کو پارٹی میں شامل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کے سی آر سے مانگ کی کہ وہ تلنگانہ عوام کو اس بات کی وضاحت کریں کہ کن بنیادوں پر ان سے دوری اختیار کی گئی۔ سدھاکر نے کہا کہ وہ پابند ڈسپلن قائد کی طرح پارٹی میں موجود تھے اور تحریک میں بھی حصہ لیا لیکن چندر شیکھر راؤ نے انہیں نظرانداز کردیا۔ سدھاکر نے تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والوں کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی اور پارٹی میں شمولیت کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم وہ بہت جلد اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ تلنگانہ تحریک کے آغاز سے پارٹی میں موجود سدھاکر گذشتہ ایک عرصہ سے قیادت سے ناراض ہیں۔