اقلیتی قائدین کو جی حضوری چھوڑنے اور آواز بلند کرنے کا مشورہ : محمد خواجہ فخر الدین
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے ٹی آر ایس پلینری اجلاس کی قرار دادوں میں 12 فیصد مسلم تحفظات کو نظر انداز کردینے کی سخت مذمت کی ۔ ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین کو جی حضوری کی پالیسی چھوڑ کر مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر زور دیا ۔ مسٹر محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ ٹی آر ایس کے دن بھر منعقدہ پلینری اجلاس میں 16 قرار دادیں منظوری کی گئی ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے دو مرتبہ خطاب کیا کئی قائدین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا مگر افسوس کی بات ہے کہ نہ ہی قائدین نے مسلم تحفظات پر ردعمل کا اظہار کیا اور نہ ہی قرار دادوں کی فہرست میں 12 فیصد مسلم تحفظات کو شامل کیا گیا ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چیف منسٹر تلنگانہ اور حکومت ٹی آر ایس 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے کتنی سنجیدہ ہے ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے روزنامہ سیاست کی جانب سے تحریک چلائی جارہی ہے ۔ کانگریس کی جانب سے سارے تلنگانہ ریاست میں دستخطی مہم چلانے کے علاوہ احتجاجی مظاہرہ کئے جارہے ہیں ۔ ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمد محمود علی کے علاوہ ریاستی وزراء بالخصوص ہریش راؤ ، کے ٹی آر اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ مگر پلینری سیشن میں ٹی آر ایس کے انتخابی منشور سے مسلمانوں سے کئے گئے اہم وعدے کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ جس سے تلنگانہ کے مسلمانوں کو مایوسی ہوئی ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین پلینری اجلاس میں صرف تماشائی بنے رہے چیف منسٹر اور دیگر قائدین کی تقاریر پر تھالیاں بجاتے رہے ۔ کسی نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر لب کشائی کی کوشش بھی نہیں کی ۔ 12 سال قبل حیدرآباد میں منعقدہ کانگریس کے اے آئی سی سی پلینری سیشن میں سونیا گاندھی ، ڈاکٹر منموہن سنگھ کے علاوہ کانگریس کے اہم قومی قائدین کی موجودگی میں موجودہ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے اس وقت مسلم تحفظات کی قرار داد کو دوسری قرار دادوں میں شامل کراتے ہوئے جرات کا مظاہرہ کیا تھا اور مسلم تحفظات کو قومی مسئلہ بنانے میں اہم کامیابی حاصل کی تھی ۔ لیکن ٹی آر ایس میں ایسا کوئی بے باک قائد نہیں ہے ۔ جو ٹی آر ایس کے حلقوں میں 12 فیصد مسلم تحفظات کے لیے آواز اٹھاسکے ۔ تمام اقلیتی قائدین اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مفادات کو نظر انداز کر کے بورڈ اور کارپوریشن کے عہدوں پر اپنی توجہ مرکوز کرچکے ہیں انہیں ڈر ہے کہ آواز اٹھانے پر کہیں عہدوں سے محروم نہ ہوجائے ۔ ابھی بھی وقت نہیں گذرا ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین بالخصوص ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمد محمود علی نیند سے بیدار ہو اور 12 فیصد مسلم تحفظات کے علاوہ دوسرے مسائل کو حل کرنے کے لیے پریشر گروپ بن کر ابھریں ورنہ تلنگانہ کے مسلمان انہیں اور ٹی آر ایس حکومت کو ضرور سبق سکھائیں گے ۔۔