ٹی آر ایس پارٹی کو دوبارہ اقتدار کیلئے منتخب کرنے پر زور

مسلمانوں کی ترقی کیلئے متعدد اقدامات کا ادعا، محمد محمود علی کا خطاب

حیدرآباد۔16ستمبر(سیاست نیوز)اسمبلی حلقہ قطب اللہ پور میں تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کے اقلیتی قائدین کی جانب سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کارگزار ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے کہا کہ ٹی آر ایس کی حکومت کی چار سالہ میعاد میں حکومت نے ریاست کی ترقی کے بشمول مسلمانوں کی ترقی کے لئے لازوال اقدامات انجام دیئے جس کو پر سابقہ حکومتوں نے کئی دہوں تک اقتدار میں رہنے کے باوجود انجام نہیں دیئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد مسلمانوں کو پسماندگی سے نکالنے اوردیگر طبقات کے ساتھ ان کی تعلیمی و معاشی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے اگر کسی پارٹی نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے تو وہ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی ہے ۔ انہوں نے صدر ٹی آر ایس وکارگزار وزیر اعلیٰ چندر شیکھر راؤ کی قیادت میںتلنگانہ کے مسلمان ملک کے سب سے خوشحال مسلمان ہیں جو حکومت کی اسکیمات سے استفادہ کر تے ہوئے ترقی کی جانب گامزن ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں کیلئے مسلمان محض ووٹ بینک تھے اور اپنی آخری دس سالہ میعاد کے دوران کانگریس کی جانب سے اقلیتوں کیلئے مختص کردہ بجٹ محض2744 کروڑ رہا تاہم حکومت تلنگانہ کے اقتدار میں اپنی پہلی میعاد کے دوران اقلیتوں کیلئے مختص کردہ بجٹ 6579.46 کروڑ مختص کیا ہے ۔شادی مبارک اور خود روزگار اسکیمات کے تحت مسلم نوجوانوں کوآٹو اور کاریں و غیرہ بھی فراہم کئے گئے تا کہ وہ خود اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر معاشی طور پر مستحکم ہوں۔جناب محمد محمود علی نے بتایا کہ انسان کی ترقی میں تعلیم کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے کے سی آر نے اس بات کو محسوس کر تے ہوئے مسلم نو نہالوں کیلئے ریسیڈنشیل اسکولس کا قیا م تکمیل میں لایا تاکہ تعلیم سب کے لئے آسان ہو اور اس کیلئے پیسہ رکاوٹ نہ بنے ان اسکولس میں طلباء کو ہر سہولت فراہم کی گئی ہے اور ہر طالب علم پر سالانہ تقریباً ایک لاکھ روپئے کے اخراجات عائد ہو رہے ہیں جو حکومت برداشت کررہی ہے ۔جناب محمد محمود علی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اور اپنی نسلوں کے بہترین مستقبل کیلئے ایک مرتبہ پھر ٹی آر ایس کو منتخب کریں ۔ اس موقع پر قطب اللہ پور کے عوام نے بڑی تعداد میں پارٹی میں شرکت کر کے ٹی آر ایس کے ساتھ اپنی وابستگی کا ثبوت دیا۔اس موقع پر مقامی کارپوریٹر سید رفیع و ٹی آر ایس کے قطب اللہ پور انچارج جہانگیر پاشاہ اور دیگر اقلیتی قائدین موجود تھے۔