ٹی آر ایس میں داخلی اختلافات کے بعد عملا بغاوت کے آثار

اضلاع کے بعد شہر میں بھی ناراضگیوں میں شدت ۔ جلد امیدواروں کا اعلان پارٹی کیلئے درد سربن گیا
حیدرآباد 10ستمبر ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی پارٹی میں داخلی اختلافات کے بعد اب عملاً بغاوت بھی شروع ہوگئی ہے ۔ دوسری جماعتوں کے قائدین کو پارٹی میں شامل کرنے میں مصروف ٹی آر ایس قیادت کیلئے اب ایسا لگتا ہے کہ خود کی پارٹی میں اسکی گرفت کمزور پڑ گئی ہے ۔ امیدواروں کا جلد اعلان قیادت کیلئے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے ۔ بھاری اکثریت سے کامیابی کے قیادت کے دعوے داخلی مخالفتوں سے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں۔ تلنگانہ کے تقریباً اضلاع میں ناراض پارٹی کیڈر نے اب حیدرآباد میں نہ صرف احتجاج درج کروایا بلکہ ٹی آر ایس کی کٹر حریف کانگریس کو کامیاب بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ناراضگی کا اظہار کرنے والے قائدین نے مخالف پارٹی امیدوار کو اہمیت دیتے ہوئے عزم کیا کہ ٹی آر ایس امیدوار کو ناکام اور کانگریس امیدوار کو کامیاب کیا جائیگا ۔ شہر کے پاش اور اہم ترین حلقہ جوبلی ہلز میں باغیانہ سرگرمیاں دیکھی گئیں ۔ کل تک ناراض میئر و کارپوریٹرز کے بعد اب اس علاقہ میں عملاً بغاوت کے آثار یقیناً ٹی آر ایس کیلئے پریشانی اور صدر ٹی آر ایس کیلئے درد سر بنے ہوئے ہیں ۔ میئر حیدرآباد حلقہ سے ٹکٹ کے دعویدار ہیں اور پارٹی کا کوئی رکن اسمبلی گریٹر حیدرآباد میں موجود نہیں ہے ۔ تلگودیشم سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والوں کی اکثریت ہے اور اس سلسلہ میں بونتو رام موہن کے حامیوں نے باضابطہ احتجاج درج کروایا ۔ کے ٹی آر کے قریبی میئر کو ناامیدی سے پارٹی کیڈر کی ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے اور اب جوبلی ہلز سے ایم گوپی ناتھ کو ٹکٹ دینے پر مقامی کارپوریٹرز شدید ناراض ہیں ۔ بتایا جاتا ہیکہ گذشتہ روز کانگریسی قائد وشنو وردھن ریڈی کے یہاں ایک تقریب میں جوبلی ہلز کے کارپوریٹرز نے شرکت کی اور وشنو کو یقین دلایا کہ وہ ان کے ساتھ ہیں بلکہ گوپی ناتھ کی شکست اور وشنو کی کامیابی کیلئے وہ جدوجہد کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی میئر نے بھی اندرونی طور پر ان کارپوریٹرز کی رائے سے اتفاق کیا ۔ تاہم انہوں نے باضابطہ کوئی تیقن نہیں دیا ۔ ٹی آر ایس کارپوریٹرز رکن اسمبلی گوپی ناتھ سے ناراض ہیں اور پارٹی کے فیصلہ کی پرواہ کئے بغیر امیدوار کی مخالفت کی جارہی ہے ۔ شہر کے مختلف حلقوں میں پارٹی کیڈر کی مخالفت اور ناراضگی تو عام بات ہے لیکن عملاً بغاوت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی صدر ‘ پارٹی قیادت اور کارکنوں پر کس طرح اثر انداز ہیں جبکہ شہر و گریٹر حیدرآباد میں پارٹی کو مضبوط موقف دلانے اور ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کیلئے صدر ٹی آر ایس کے فرزند خصوصی دلچسپی دکھا رہے ہیں ‘ تاہم عملاً بغاوت کے آثار سے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کے ٹی آر بھی پارٹی کیڈر میں اپنا مضبوط موقف نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ اپنے ناراض کیڈر کو خوش کرسکتے ہیں ۔ ٹکٹوں کی تقسیم سے پریشانی کا شکار ٹی آر ایس ایسا لگتا ہے کہ سیاست کے انتخابی بھنور میں پھنستی جارہی ہے ۔