ٹی آر ایس سے بی جے پی صدارتی امیدوار کی تائید پر تشویش

علحدہ تلنگانہ کے لیے اہم کردار ادا کرنے والے میرا کمار نظر انداز ، محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں اہم رول ادا کرنے والی میرا کمار کے بجائے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کی جانب سے بی جے پی صدارتی امیدوار کی تائید کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا آر ایس ایس اور ٹی آر ایس ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے ساتھ حیدرآباد واپس ہونے کا چیف منسٹر کو مشورہ دیا ۔ آج اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کو اپوزیشن کا صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر تلنگانہ لیجسلیچر پارٹی کی جانب سے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں 17 اپوزیشن جماعتوں نے صدارتی انتخابات کے لیے میرا کمار کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میرا کمار کا تلنگانہ کے عوام پر بہت بڑا احسان ہے ۔ 2009 تا 2014 تک تلنگانہ کی نمائندگی کرنے والے کانگریس پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے ہر سیشن میں تلنگانہ کی آواز اٹھائی ۔ میرا کمار نے راست بلراست ان کا بھر پور ساتھ دیا ۔ 2 جون کو چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو نے ہی کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے دروازے اور کمرے بند کرتے ہوئے تلنگانہ کا بل منظور کیا گیا ۔ تلنگانہ عوام کے لیے اتنا بڑا جراتمندانہ اقدام کرنے والی میرا کمار کا ساتھ دینے کے بجائے تلنگانہ کے لیے بار بار رکاوٹ پیدا کرنے والی بی جے پی کے امیدوار کی تائید کرنا اخلاقی گراوٹ کا ثبوت ہے ۔ ارون جیٹلی اور وینکیا نائیڈو نے راجیہ سبھا میں بل کی منظوری میں کئی رکاوٹ پیدا کی ۔ کے سی آر سارے واقعات کے لیے چشم دید گواہ ہے ۔ باوجود اس کے وہ میرا کمار کی تائید کرنے کے بجائے آر ایس ایس نظریات کے حامل این ڈی اے امیدوار کی تائید کی ہے ۔ اب بھی وقت ہے کے سی آر صدر بہوجن سماج پارٹی مایاوتی کی طرح اپنا فیصلہ تبدیل کرلیں اور میرا کمار کی تائید کریں ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر دہلی سے خالی ہاتھ نہ لوٹیں بلکہ مسلمانوں کے لیے 12 فیصد تحفظات کو یقینی بنائے ورنہ مسلمان انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے ۔ محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کو ضمیر کی آواز پر تلنگانہ تشکیل دینے والی میرا کمار کو ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ صدارتی انتخاب کی رائے دہی میں وہپ کا لزوم نہیں ہے ارکان ووٹ دینے کے معاملے میں آزاد ہیں ۔۔