مسلمانوں سے جلسہ عام میں شرکت کی اپیل، رکن پارلیمنٹ سمن اور ایم ایل سی محمد سلیم کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 28۔ اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ بی سمن ، صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم ایم ایل سی اور ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ 2 ستمبر کو ٹی آر ایس کے جلسہ عام میں بھاری تعداد میں شرکت کرکے کے سی آر سے اپنی اٹوٹ وابستگی کا ثبوت دیں۔ قائدین نے واضح کیا کہ ٹی آر ایس سیکولر پارٹی ہے اور بی جے پی سے مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزیراعظم اور مرکزی وزراء سے چیف منسٹر کی ملاقاتیں دراصل ریاست کے حقوق حاصل کرنے ہیں۔ ان ملاقاتوں کو سیاسی نظریہ سے نہ دیکھا جائے۔ مرکز ۔ ریاست تعلقات کے عین مطابق چیف منسٹر مرکزی حکومت کے ذمہ داروں سے ملاقات کرکے ریاست کے مسائل کی یکسوئی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان قائدین نے کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات میں تلنگانہ ملک میں سرفہرست ہے۔ بی سمن نے دعویٰ کیا کہ 2 ستمبر کا جلسہ عام ہندوستان کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا جلسہ رہے گا جس میں 25 لاکھ افراد شرکت کریں گے ۔ ٹی آر ایس کے عوامی نمائندے ، قائدین اور کیڈر جلسہ کے انتظامات میں دن رات مصروف ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ جلسہ عام میں شرکت کے ذریعہ اقلیتی بہبود کیلئے حکومت کے اقدامات کی تائید کریں۔ ٹی آر ایس حکومت نے چار برسوں میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے جو قدم اٹھائے ، اس کی مثال ملک کی کوئی اور ریاست پیش نہیں کرسکتی۔ اقامتی اسکولوں کا قیام ، شادی مبارک اسکیم اور بجٹ میں 2000 کروڑ روپئے مختص کرنا صرف کے سی آر کا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران کے سی آر نے گنگا جمنی تہذیب کو فروغ دیا اور تلنگانہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سے مستقبل میں بھی کسی مفاہمت کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتے ہوئے کے سی آر تمام طبقات کی یکساں ترقی اور بھلائی کو یقینی بنارہے ہیں۔ سمن نے کہا کہ کمزور طبقات اور اقلیتیں تلنگانہ میں محفوظ ہیں۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران پراجکٹس کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کی تفصیلات چیف منسٹر جلسہ عام میں بیان کریں گے ۔ اس کے علاوہ ٹی آر ایس کے مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی ۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے کہا کہ کے سی آر حقیقی معنوں میں سیکولر اور اقلیت دوست چیف منسٹر ہیں۔ اپنی سیاسی زندگی میں میں نے آج تک اس طرح کے سیکولر چیف منسٹر کو نہیں دیکھا ۔ تلنگانہ میں برقی اور پانی کے بحران کو حل کرلیا گیا ہے۔ اقلیتی بہبود کے اسکیمات کا حوالہ دیتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ ائمہ اور مؤذنین کیلئے ماہانہ اعزازیہ کی رقم کو بڑھاکر 5000 کیا گیا ہے اور ٹی آر ایس کے دوبارہ برسر اقتدار آنے پر یہ رقم 10000 تک کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری میں سنجیدہ ہیں۔ وہ مرکزی حکومت کو تحفظات کے حق میں منالیں گے اور مسلم تحفظات پر عمل ہوکر رہے گا۔ محمد سلیم نے کہا کہ ٹی آر ایس دور حکومت میں تمام مذاہب کے عید و تہوار سرکاری طور پر منائے جارہے ہیں۔ رمضان المبارک میں ہر مسجد کو ایک لاکھ روپئے منظور کئے گئے۔ اس کے علاوہ غریب مسلمانوں کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کیلئے ملبوسات بطور تحفہ پیش کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کے سی آر کو ملک کا نمبر ون چیف منسٹر قرار دیا اور کہا کہ دیگر ریاستوں کے مقابلہ تلنگانہ نمبر ون اسٹیٹ ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ بھاری تعداد میں جلسہ میں شرکت کریں۔ انہوں نے میڈیا سے بھی تعاون کی اپیل کی ۔ ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین نے کہا کہ 2 ستمبر کا جلسہ عام اقلیتوں کی بھاری تعداد میں شرکت کے ساتھ کامیاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی معاشی اور تعلیمی ترقی کیلئے کے سی آر حکومت کے اقدامات کی متحدہ آندھراپردیش کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔