ٹی آر ایس سربراہ اور قائدین کو رویہ تبدیل کرنے کا مشورہ

اپوزیشن اور مرکز سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیار کئے بغیر کام کرنے تلگو دیشم کا زور
حیدرآباد۔/28نومبر، ( سیاست نیوز) تلگودیشم فلور لیڈر ای دیاکر راؤ نے ٹی آر ایس حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اپوزیشن اور مرکز سے ٹکراؤ کی پالیسی اختیار کئے بغیر باہمی تعاون کے ذریعہ ریاست کے مسائل کی یکسوئی کی کوشش کرے۔ تصرف بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے دیاکر راؤ نے کہا کہ برسر اقتدار آنے کے بعد ٹی آر ایس سربراہ اور دیگر قائدین کو اپنے رویہ میں تبدیلی لانی ہوگی۔ مسائل کی یکسوئی کیلئے مرکز سے تعاون ناگزیر ہے لہذا مرکز کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت اپوزیشن تلگودیشم پارٹی ریاست کے مسائل کی یکسوئی کیلئے مرکز اور پڑوسی ریاست آندھرا پردیش سے تعاون کیلئے تیار ہے۔ دیاکر راؤ نے کہا کہ کانگریس کو عوام نے اس کی عدم کارکردگی اور بے قاعدگیوں کے سبب مسترد کردیا اور وہ 15برس تک اقتدار سے باہر رہے گی۔ اس سے قبل تلگودیشم کو عوام نے 15 برس آرام کا مشورہ دیا اور اب صرف چار سال باقی ہیں جس کے بعد وہ دوبارہ برسراقتدار آئے گی۔ دیاکر راؤ نے ٹی آر ایس اور تلگودیشم کا کوروؤں اور پانڈوؤں سے تقابل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس قائدین کو کوروؤں کی طرح مظالم بند کرنے چاہیئے۔ تلگودیشم قائدین پانڈوؤں کی طرح جدوجہد کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ عوام سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل پر توجہ مرکوز کرے۔ اس سلسلہ میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے تعاون حاصل کیا جائے۔ دیاکر راؤ نے کہا کہ تلگودیشم پارٹی وقتاً فوقتاً حکومت کی کوتاہیوں کی نشاندہی کرے گی لیکن انتخابی وعدوں سے انحراف پر خاموش نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کے تعاون اور نوجوانوں کی قربانیوں سے تلنگانہ حاصل ہوا ہے لیکن تشکیل حکومت کے بعد ٹی آر ایس نے دیگر جماعتوں اور طبقات کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے کسانوں، بیروزگار نوجوانوں اور دیگر طبقات کے مسائل کاحوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ راشن کارڈ سے محرومی اور پنشن نہ ملنے کے سبب لاکھوں غریب خاندان پریشان ہیں۔ ضعیف افراد پنشن کے انتظار میں خودکشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جدوجہد میں طلبہ نے اس امید کے ساتھ ٹی آر ایس کی تائید کی کہ انہیں روزگار حاصل ہوگا۔ لیکن نوجوانوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ دیاکر راؤ نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقات کے ساتھ بھی ناانصافی کی ہے۔