ٹی آر ایس حکومت کے تلنگانہ بجٹ سے عوام میں مایوسی

حیدرآباد /5 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کانگریس لیجسلیچر پارٹی نے بجٹ کو کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف قرار دیا۔ آج سی ایل پی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے پیش کردہ تلنگانہ کا پہلا بجٹ مایوس کن اور عوامی توقعات کے برعکس ہے۔ ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے بجٹ کے سلسلے میں بلند بانگ دعوے کئے گئے، مگر ریاستی وزیر فینانس ایٹالہ راجندر کی جانب سے اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ مایوس کن رہا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ عوامی مسائل پر توجہ دینے اور انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کی بجائے دیگر جماعتوں کے ارکان اسمبلی کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کو اہمیت دے رہے ہیں، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے عوامی مفادات کا پاس و لحاظ نہیں رکھا اور نہ ہی برقی بحران دور کرنے کے لئے کوئی اقدامات کئے، اگر سچ کہا جائے تو بجٹ کی کوئی سمت نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت میں تلنگانہ ریاست غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو چکی ہے، عوام مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور حکمراں ٹی آر ایس پر اب تک کامیابی کا نشہ طاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسان خودکشی کر رہے ہیں، فیس باز ادائیگی اور اسکالر شپس کے لئے طلبہ پریشان ہیں، اس طرح حکومت کا بجٹ عوام کے لئے سازگار نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرے گی اور اسمبلی میں حکومت کی نااہلی و غفلت کو موضوع بحث بناتے ہوئے عوامی مسائل کی یکسوئی کے لئے جمہوری انداز میں کام کرے گی۔ علاوہ ازیں ضرورت پڑنے پر دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ پیدا کرتے ہوئے حکومت کے خلاف متحدہ آواز بلند کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ 5 ماہ قبل علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی گئی، لہذا بجٹ سے عوام کو کافی توقعات تھے۔ حکومت نے ایک لاکھ کروڑ کا بجٹ ضرور پیش کیا، مگر یہ بجٹ ’’نام بڑے اور درشن چھوٹے‘‘ کے مترادف ہے۔