ٹی آر ایس حکومت وعدوں کی تکمیل میں ناکام

لاکھوں بیروزگار مایوس، سرکاری ملازمین اور اساتذہ ناراض، اسمبلی میں کشن ریڈی ، وینکٹ ویریا اور سونم راجیا کی بحث
حیدرآباد ۔ 27 ۔مارچ (سیاست نیوز) بی جے پی کے فلور لیڈر جی کشن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں پر عمل آوری میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے مختلف اسکیمات کیلئے جو فنڈس جاری کئے ہیں، انہیں ریاستی اسکیمات پر خرچ کیا جارہا ہے۔ تلنگانہ اسمبلی میں تصرف بل پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کشن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر نے گزشتہ چار برسوں میں عوام کو حسین سپنے دکھائے ہیں۔ وعدوں کی تکمیل میں حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے مختلف وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ جو وعدے چار برس میں مکمل نہ ہوسکے ، وہ الیکشن تک کس طرح پورے ہوں گے۔ لاکھوں بیروزگار نوجوان گزشتہ چار برسوں سے سرکاری ملازمتوں کا انتظار کررہے ہیں۔ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات کا بہانہ کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت میں ایک بھی ٹیچر کا تقرر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سرویس کمیشن کو 29 لاکھ نوجوانوں نے درخواست دی ہے۔ کشن ریڈی نے کے جی تا پی جی مفت تعلیم ، کسانوں کی خودکشی کے واقعات کی روک تھام ، حسین ساگر کی صفائی ، موسیٰ ندی کی گندگی دور کرنا ، کریم نگر کو لندن ، ورنگل کو سنگا پور اور حیدرآباد کو استنبول میں تبدیل کرنے جیسے کے سی آر کے وعدوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے فنڈس کو استعمال کئے بغیر ریاستی اسکیمات کے لئے منتقل کیا جارہا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتوں کیلئے فینانس کارپوریشنوں کے ذریعہ سبسیڈی جاری نہیں کی گئی۔ بینکوں سے منظوری کے باوجود امیدوار سبسیڈی کے انتظار میں ہے۔ کشن ریڈی نے کہا کہ یو پی اے دور حکومت سے زیادہ بی جے پی حکومت کے دوران تلنگانہ کو فنڈس جاری کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برقی کی کمپنیاں خسارہ میں ہیں اور عوام پر بوجھ عائد کرنے کی تیاری ہے۔ کشن ریڈی نے یونیورسٹیز اور طلبہ کے مسائل کا ذکر کیا اور کہا کہ لاکھوں نوجوان بیروزگاری سے پریشان ہیں اورحکومت نے ایک لاکھ 10 ہزار مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا وعدہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز میں کئی عہدے خالی ہیں جس کے سبب تعلیم متاثر ہوئی ہے۔ ٹیچنگ ، نان ٹیچنگ اسٹاف کی مخلوعہ جائیدادوں کے سبب یونیورسٹیز کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ حکومت اقامتی اسکولوں کے قیام کو تعلیمی مسائل کا واحد حل تصور کر رہی ہے جو کہ غلط ہے۔ ریاست میں کارپوریٹ تعلیمی اداروں کی من مانی جاری ہے اور حکومت نے نارائنا اور چیتنیا اداروں کے خلاف جو کمیٹی تشکیل دی تھی ، اس کی رپورٹ آج تک پیش نہیں کی گئی۔ کشن ریڈی نے کہا کہ روشیا کے دور چیف منسٹری میں سرکاری ملازمین کو 41 فیصد فٹمنٹ دیا گیا تھا جبکہ ٹی آر ایس حکومت اقساط میں ادا کر رہی ہے ۔ تلگو دیشم کے وینکٹ ویریا نے ڈبل بیڈروم مکانات کی عاجلانہ تعمیر کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غریب عوام مکانات کے انتظار میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات اور اقلیتوں کو ٹی آر ایس حکومت نے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے مطالبات کی یکسوئی پر زور دیا۔ سی پی ایم کے سونم راجیا نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات پر عمل آوری کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کو عالمی معیار کا شہر بنانے کا وعدہ کیا لیکن شہر کی ترقی پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔