ٹی آر ایس حکومت ، عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میںناکام

سماج کے ہر طبقہ میں بے چینی ، روزگار کے مواقع ندارد ، کانگریس کا الزام
حیدرآباد۔/28نومبر، ( سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے ٹی آر ایس حکومت پر عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چھ ماہ کی تکمیل کے ساتھ ہی سماج کے مختلف طبقات میں حکومت سے ناراضگی و مایوسی پیدا ہورہی ہے۔ اسمبلی میں تصرف بل پر مباحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے رکن اتم کمار ریڈی نے کہاکہ ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی توقع کے مطابق نہ ہونے کے سبب سماج کے ہر طبقہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رزگار کے مواقع کی عدم فراہمی اور مخلوعہ جائیدادوں پر عدم تقررات کے سبب نوجوان حکومت مایوس ہیں۔ کسان قرضوں کی عدم معافی اور برقی کی عدم سربراہی کے سبب فصلوں کو ہوئے نقصان سے پریشان ہیں۔ اتم کمارریڈی نے کہا کہ مایوسی کے سبب سینکڑوں کی تعداد میں کسانوں نے خودکشی کرلی جو سماج کے لئے شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ کی کارکردگی میں عوام میں مایوسی کا آغاز ہوچکا ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو عوام حکومت کے خلاف احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔ کانگریسی رکن نے تصرف بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا ہے وہ ناقابل عمل اور حقائق سے بعید ہے۔ اعداد و شمار کے کھیل کے ذریعہ حکومت عوام کو خوش کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ حقیقت میں اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ باقی چار ماہ میں کس طرح مکمل بجٹ خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی آمدنی، خرچ اور دیگر مدات کے سلسلہ میں جو اعداد و شمار پیش کئے گئے ان میں کافی تضاد ہے۔ اتم کمار ریڈی نے علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کو صدر کانگریس سونیا گاندھی کا کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ مختلف گوشوں سے لاکھ مخالفت کے باوجود سونیا گاندھی نے تلنگانہ بل کو منظوری دی اور قانون کے ذریعہ مختلف شعبوں میں تلنگانہ کی حصہ داری مقرر کی۔ اس طرح تلنگانہ سے انصاف کا سہرا سونیا گاندھی کے سر جاتا ہے لیکن افسوس کہ برسراقتدار ٹی آر ایس نے کانگریس پارٹی کے اس کارنامہ کو فراموش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے شہر اور اطراف کے علاقوں میں سرکاری اراضیات کی فروخت کے ذریعہ 6500کروڑ روپئے کی آمدنی کا دعویٰ کیا ہے جبکہ سابق میں ٹی آر ایس نے سرکاری اراضیات کے فروخت کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حقیقی اعداد و شمار کے مطابق تلنگانہ کا بجٹ 70تا75کروڑ روپئے پر مشتمل ہے لیکن حکومت نے ایک لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا ہے۔ اسے اس بات کی وضاحت کرنی ہوگی کہ وہ باقی رقم کہاں سے فراہم کرے گی۔ کانگریسی رکن نے درج فہرست قبائیل اور اقلیتوں کو 12فیصد تحفظات کے اعلان کا خیرمقدم کیا تاہم دستوری اعتبار سے اس پر عمل آوری کے بارے میں سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر میں درج فہرست اقوام کی آبادی 9.34فیصد بتائی گئی اسی طرح مسلمانوں کی آبادی 11فیصد ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کم آبادی کے باوجود کس طرح انہیں 12فیصد تحفظات فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے جی تا پی جی مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کررہی ہے لیکن گزشتہ 6ماہ میں اس مسئلہ پر ایک بھی اجلاس منعقد نہیں کیا گیا۔ کانگریسی رکن نے اقتدار کے حصول کے باوجود ٹی آر ایس کی جانب سے کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ارکان کو انحراف کیلئے اُکسانے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ جمہوریت میں اس طرح کے اقدامات مناسب نہیں۔