عظیم اتحاد کی کوششوں پر کے ٹی آر کی تنقیدیں مسترد۔ ترجمان پردیش کانگریس ڈاکٹر شراون
حیدرآباد ۔ 25 ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس کے ترجمان اعلیٰ ڈاکٹر شراون نے ٹی آر ایس کو ’تلنگانہ روڈی پارٹی‘ قرار دیا اور کہا کہ مجاہدین تلنگانہ کے بارے میں بات کرنے کا ٹی آر ایس کو اخلاقی حق نہیں ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شراون نے کارگذار وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کی جانب سے عظیم اتحاد کو تنقید کا نشانہ بنانے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے ٹی آر جب امریکہ میں تھے تب 2004ء میں ٹی آر ایس نے کانگریس اور کمیونسٹ جماعتوں سے اتحاد کیا تھا۔ جب کے ٹی آر حیدرآباد لوٹ آئے تھے 2009میں ٹی آر ایس نے تلگودیشم اور کمیونسٹ جماعتوں سے اتحاد کیا تھا۔ اقتدار کے نشے میں گھمنڈ و تکبر کا شکار ہوکر کے ٹی آر ماضی کو بھلا چکے ہیں۔ تلنگانہ کانگریس قائدین کو دہلی کے اور تلنگانہ کے تلگودیشم قائدین کو امراوتی کے غلام قرار دینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں اور صدر تلنگانہ جنا سمیتی پروفیسر کودنڈارام پر مجاہدین تلنگانہ کے قاتل (کانگریس اور تلگودیشم) جماعتوں سے اتحاد کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ کانگریس اور تلگودیشم قومی جماعتیں ہیں جن کے ہائی کمان دہلی اور امراوتی میں ہے جبکہ ٹی آر ایس ایک علاقائی جماعت ہے جس کا ہیڈکوارٹر حیدرآباد میں ہے باوجود اس کے کے سی آر اور ٹی آر ایس حکومت نے گذشتہ ساڑھے چار سال تک مودی اور بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کی غلامی کی ہے۔ ہائیکورٹ کو تقسیم کرانے میں ناکام ہونے والی ٹی آر ایس کیسے علحدہ تلنگانہ تشکیل دلاسکتی ہے اس کا تلنگانہ کے عوام کو علم ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر شراون نے تلنگانہ تحریک کے دوران طلبہ اور نوجوانوں کی خودکشی کیلئے کے سی آر کے ارکان خاندان اور ٹی آر ایس کو برابر کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں شدت پیدا کرنے کیلئے ٹی آر ایس کے قائدین طلبہ اور نوجوانوں کو خودکشی کرنے کے معاملے میں حوصلہ افزائی کی ہے۔ ان کی آخری رسومات سے بھی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ ٹی آر ایس کے دورحکومت میں مجاہدین کے ارکان خاندان کو فراموش کرتے ہوئے کے سی آر نے صرف اپنے ارکان خاندان کی ترقی و بہبود کے بارے میں توجہ دی ہے۔ کانگریس کے ترجمان اعلیٰ نے کے ٹی آر اور ٹی آر ایس سے استفسار کیا کہ وہ اتحاد کرتے ہیں تو اخلاقی اور کانگریس اور تلگودیشم اتحاد کرتے ہیں تو غیراخلاقی کیسے ہوسکتا ہے؟۔