حیدرآباد۔/9جنوری، ( سیاست نیوز) تلگودیشم تلنگانہ قائدین کی جانب سے ٹی آر ایس اور اس کے سربراہ چندر شیکھر راؤ پر کی جارہی تنقیدوں پر ارکان اسمبلی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی جوپلی کرشنا راؤ اور دوسروں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم تلنگانہ قائدین کو ٹی آر ایس اور اس کے قائدین کے بارے میں اظہار خیال کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے قیام کیلئے جدوجہد کرنے والی واحد پارٹی ٹی آر ایس ہے جس کے قائدین نے کئی مرتبہ اپنے عہدوں کی بھی قربانی دی۔ پارٹی سربراہ چندر شیکھر راؤ نے تو مرن برت کے ذریعہ اپنی جان داؤ پر لگادی تھی۔ انہوں نے تلگودیشم پارٹی پر تلنگانہ کے بارے میں غیر واضح موقف اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو آج تک بھی تلنگانہ کے بارے میں واضح موقف کے اظہار سے گریز کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو تلنگانہ اور سیما آندھرا میں اپنی پارٹی کے وجود کو برقرار رکھنے کی فکر لاحق ہوچکی ہے۔ کرشنا راؤ نے تلگودیشم کے تلنگانہ قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ٹی آر ایس کے خلاف بیان بازی کے بجائے پارٹی صدر چندرا بابو نائیڈو کے خلاف احتجاج کریں جنہوں نے تلنگانہ کی تائید سے متعلق اپنے موقف سے انحراف کرلیا ہے۔ اگر تلنگانہ تلگودیشم قائدین میں ہمت ہو تو انہیں چاہیئے کہ وہ چندرا بابو نائیڈو کی قیامگاہ کے روبرو دھرنا منظم کرتے ہوئے انہیں تلنگانہ کی تائید پر مجبور کریں۔ جوپلی کرشنا راؤ نے تلگودیشم قائدین سے سوال کیا کہ تلنگانہ کے قیام میں تاخیر کیلئے کیا تلگودیشم اور چندرا بابو نائیڈو ذمہ دار نہیں ہیں؟۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے دونوں علاقوں کے ساتھ مساوی انصاف کے مطالبہ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ نائیڈو کو عوام سے اس کی وضاحت کرنی چاہیئے۔ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے کہا کہ ریاست کی تقسیم دونوں ریاستوں کے عوام کے حق میں ہے اور عوام بہتر طور پر اپنی اپنی ریاستوں میں ترقی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے تلگودیشم رکن اسمبلی ای دیاکر راؤ اور ایم نرسمہلو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران خاموشی اختیار کرنے والے یہ قائدین آج خود کو تلنگانہ کے چمپین ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ پر کی جارہی تنقیدوں کو عوام برداشت نہیں کریں گے اور تلگودیشم قائدین کو سبق سکھایا جائے گا۔ انہوں نے چندرا بابو نائیڈو کے اس بیان پر تلگودیشم قائدین کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا جس میں نائیڈو نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کو تلنگانہ کی تشکیل کا فیصلہ کرنے سے روک دیں گے۔