حیدرآباد /8 جولائی (سیاست نیوز) ورکنگ پریسیڈنٹ تلنگانہ پردیش کانگریس ملو بٹی وکرا مارک نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کے میونسپل انتخابات میں ٹی آر ایس اور مجلس کو دیا جانے والا ووٹ کانگریس کے خلاف ہوگا، جس کا راست فائدہ بی جے پی کو ہوگا۔ آج گاندھی بھون میں نئے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ محمد خواجہ فخر الدین کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس کو مفاد پرست اور اقتدار کی بھوکی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس اور مجلس کا اتحاد صرف جی ایچ ایم سی انتخابات تک رہے گا، جب کہ انتخابات کے بعد ٹی آر ایس، بی جے پی کی گود میں بیٹھ جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تازہ سیاسی صورت حال پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے، کیونکہ مرکز میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کی تشکیل کے بعد غیر یقینی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ بی جے پی اور ہندوتوا طاقتیں مسلمانوں کو خوف زدہ کر رہی ہیں، جب کہ ٹی آر ایس مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں سے انحراف کر رہی ہے اور اس کی حلیف مجلس صرف تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف کانگریس ہی سیکولرازم کا تحفظ کرسکتی ہے، کانگریس پارٹی اقلیتوں کے ساتھ ہے، لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ سیکولرازم کو مستحکم کرنے کے لئے وہ کانگریس کا ساتھ دیں۔ انھوں نے کہا کہ کے سی آر نے 12 فیصد تحفظات کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ انھوں نے خواجہ فخر الدین کو پرانے شہر میں کانگریس کو مستحکم کرنے کے لئے انتھک جدوجہد کا مشورہ دیا۔ اسی دوران سکریٹری اے آئی سی سی و رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے خواجہ فخر الدین کو پرانے شہر سے مجلس کے خاتمہ اور کانگریس کے استحکام کے لئے جدوجہد کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ساری کانگریس پارٹی اقلیت ڈپارٹمنٹ کا ساتھ دے گی۔ انھوں نے حق تلفی اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کانگریس قائدین و کارکنوں کو مشورہ دیا۔ انھوں نے سی پی ایم قائد مدھو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اردو زبان سے ناواقف مدھو پرانے شہر کی گلیوں کا دورہ کرتے ہوئے مجلس کے لئے بہت بڑا چیلنج ثابت ہوئے تھے۔ انھوں نے چیف منسٹر تلنگانہ سے کہا کہ مسلمانوں کو افطار نہیں، بلکہ 12 فیصد تحفظات فراہم کیا جائے۔