ٹی آر ایس اور مجلس سے موقف واضح کرنے کا مطالبہ

مودی کی تعریف سے بلی تھیلے کے باہر، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 2 ۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس اور اس کی حلیف شہر کی مقامی جماعت سے مطالبہ کیا کہ دیوے گوڑا کی نریندر مودی کی جانب سے تعریف کے بعد اپنے موقف کی وضاحت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کی انتخابی مہم میں نریندر مودی نے بی جے پی اور جنتا دل سیکولر کے اتحاد کو واضح کردیا ہے ۔ مودی نے جس انداز میں دیوے گوڑا کی تائید کی اور ان کا دفاع کیا ، اس سے جنتا دل سیکولر دراصل بی جے پی کی بی ٹیم ثابت ہوچکی ہے۔ صدرکانگریس راہول گاندھی نے درست کہا تھا کہ کرناٹک میں بی جے پی اور اس کی بی ٹیم حکومت تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ نریندر مودی کے بیان سے بلی تھیلے سے باہر آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر اور مجلس کے صدر نے کرناٹک کے مسلمانوں اور سیکولر رائے دہندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے جے ڈی ایس کی تائید کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی ان پارٹیوں کا کرناٹک میں کوئی مقام نہیں ہے اور وہ دراصل بی جے پی کے اشاروں پر سیکولر ووٹ تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی مقامی جماعت نے مقابلہ میں حصہ نہ لیتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ ووٹوں کی تقسیم نہیں چاہتی لیکن جس انداز میں جے ڈی ایس کی تائید کی گئی ، اس کا مقصد بھی ووٹ تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کے سیکولر رائے دہندوں میں ٹی آر ایس اور مجلس کے بارے میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اگر یہ دونوں جماعتیں حقیقی معنوں میں سیکولر ہوں تو انہیں جے ڈی ایس کی تائید سے دستبرداری اختیار کرنی چاہئے۔ محمد علی شبیر جو کرناٹک کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے بعد حیدرآباد واپس ہوئے ، بتایا کہ رائے دہندوں کا رجحان کانگریس کے حق میں ہے اور مسلم رائے دہندے صد فیصد کانگریس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتداء میں بعض مسلم گوشوں کی جانب سے جے ڈی ایس کی تائید کا اعلان کیا گیا لیکن بی جے پی کے ساتھ اس کی ملی بھگت بے نقاب ہوتے ہی سیکولر رائے دہندوں نے کانگریس کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں فرقہ پرست طاقتیں سیکولر ووٹ تقسیم کرنے کی سازش میں ناکام ہوجائیں گی ۔ سدا رامیا کی قیادت میں پارٹی دوبارہ برسر اقتدار آئے گی ۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس اور مجلس بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کیلئے اس کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مہاراشٹرا ، اترپردیش اور بہار میں سیکولر ووٹ تقسیم کرتے ہوئے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا گیا ۔ اسی طرح کرناٹک میں بھی سازش تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے کرناٹک کے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ نام نہاد سیکولر جماعتوں ٹی آر ایس اور مجلس کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ محمد علی شبیر نے راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد کے ہمراہ انتخابی مہم میں حصہ لیا ۔