-: طلاق ثلاثہ کا مسئلہ :-
ٹی آر ایس اور بی جے پی ایک ساتھ : محمد علی شبیر
حلیف جماعت پر بی جے پی کا ساتھ دینے کا الزام درست تو نہیں ؟
حیدرآباد ۔ 5 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے طلاق ثلاثہ بل کی تائید میں ہے یا مخالفت میں اس کی وضاحت کرنے کا سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا کانگریس اور دوسری 17 سیاسی جماعتوں نے بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے راجیہ سبھا کے اجلاس کو چلنے نہیں دیا جب کہ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے مسلمانوں کے انتہائی اہم مسئلہ سے راہ فرار اختیار کی ہے ۔ ٹی آر ایس کو سیکولر قرار دینے والی مجلس کو بھی اپنا محاسبہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ محمد علی شبیر نے طلاق ثلاثہ بل پر آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل پر بی جے پی نے علمائے دین سے مشاورت نہیں کی اور نہ ہی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی ہے ۔ اگر بی جے پی کو مسلم خواتین سے سچی ہمدردی ہوتی اور واقعی ان کے جو مسائل ہیں اس کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہوتی تو طلاق ثلاثہ کا بل آج راجیہ سبھا میں بھی منظور ہوجاتا تھا ۔ بی جے پی صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور شریعت میں مداخلت کرنے کا ایجنڈہ تیار کرتے ہوئے اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا اور عددی طاقت کا بیجا استعمال کرتے ہوئے اس کو منظور کرلیا کانگریس پارٹی نے پارلیمنٹ میں بھی اس بل میں ترمیمات کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ جس کو بی جے پی نے قبول نہیں کیا ۔ راجیہ سبھا میں کانگریس اور بی جے پی کے مساوی ارکان ہیں ساتھ ہی کانگریس کے قائد اپوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد اور کانگریس کے دوسرے سینئیر قائدین نے یو پی اے حلیفوں کے علاوہ این ڈی اے کی حلیف اور دونوں جماعتوں کی حلیف نہ رہنے والی جماعتوں سے مشاورت کی اور بل میں ترمیمات کے لیے ان کی تائید حاصل کی جس کے بعد بی جے پی نے اپنی شکست سے بچنے کے لیے اس کو بجٹ سیشن تک ٹال دیا ہے ۔ اور راجیہ سبھا کے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ۔ جب طلاق ثلاثہ کا بل ایوان میں پیش کیا گیا اس وقت ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ارکان غائب ہوگئے ۔ ان کی غیر موجودگی بلراست بل کی تائید کرنے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو روانہ کرنا ہی واحد حل ہے ۔ بل میں ترمیمات کرے بغیر اس کو منظور کیا گیا تو یہ خواتین کو بجائے راحت کے زحمت ثابت ہوگا ۔ تین طلاق دینے والے کو تین سال کی سزا بل میں تجویز کی گئی ہے اور ساتھ ہی بیوی بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی اس پر تھوپ دی گئی جو کیسے ممکن ہے جو شخص تین سال تک جیل میں رہے گا وہ کفالت کی ذمہ داری کیسے اٹھائے گا ۔ کانگریس کے اس موقف کی این ڈی اے کی حلیف جماعتوں تلگو دیشم ، اے آئی ڈی ایم کے اور بیجو جنتادل نے بھی تائید کی ہے ۔ جب کہ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس این ڈی اے کی حلیف نہ ہونے کے باوجود غیر حاضر رہتے ہوئے بی جے پی کی تائید کررہی ہیں ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے معاملے میں بھی اس طرح ٹی آر ایس نے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی سے استفسار کیا کہ ان کے بھائی نے اسمبلی میں ٹی آر ایس کو سیکولر جماعت قرار دیتے ہوئے آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ کیا مجلس اس موقف پر آج بھی برقرار ہے ۔ اس کی وضاحت کرے ورنہ مجلس کے تعلق سے جو بھی شکوک پائے جاتے ہیں اس کو تقویت حاصل ہوگی ۔۔