محبوب نگر کو پالمور کہنے پر کانگریس رکن محمد فاروق حسین کا شدید ردعمل
حیدرآباد 30 ستمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن قانون ساز کونسل مسٹر سدھاکر ریڈی کی جانب سے ضلع محبوب نگر کو پالمور کہنے پر جناب فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ٹی آر ایس ارکان قانون ساز کونسل بی جے پی کی زبان بول رہے ہیں۔ اُنھوں نے محبوب نگر کو پالمور ضلع قرار دیئے جانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے ریکارڈ کے مطابق ضلع کے نام کا استعمال کرنے پر زور دیا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے صدرنشین قانون ساز کونسل مسٹر سوامی گوڑ نے کہاکہ مستقبل میں ارکان محبوب نگر کا ہی استعمال کریں اور ریکارڈ میں جو نام نہ ہوں اُن کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ مسٹر سدھاکر ریڈی قانون ساز کونسل میں جاری کسانوں کے مسائل پر مباحث کے دوران جناب محمد فاروق حسین کی تقریر پر رائے ظاہر کررہے تھے۔ اُنھوں نے اظہار خیال کے دوران ضلع محبوب نگر کو پالمور کہا جس پر مسٹر فاروق حسین نے شدید اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ٹی آر ایس ارکان بی جے پی کی زبان میں گفتگو کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع محبوب نگر کے نام کو تبدیل کرنے کے متعلق متعدد مرتبہ شرانگیز بیانات دیئے جاچکے ہیں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی جانب سے ضلع محبوب نگر کو پالمور کہتے ہوئے اِسے عام کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ جناب فاروق حسین کی جانب سے مسٹر سدھاکر ریڈی کے ردعمل پر اعتراض کے ساتھ ہی دیگر کانگریسی ارکان کونسل نے بھی اُن کی حمایت شروع کردی۔ قائد اپوزیشن جناب محمد علی شبیر نے مداخلت کرتے ہوئے کرسیٔ صدارت سے خواہش کی کہ ریکارڈس کا جائزہ لیا جائے لیکن جناب فاروق حسین نے بتایا کہ محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق ضلع محبوب نگر ہی ہے۔ ضلع محبوب نگر کو کسی اور نام سے موسوم نہیں کیا جاسکتا۔ اس موقع پر ایوان میں ریاستی وزراء مسٹر ایم مہندر ریڈی، مسٹر جوگو رمنا کے علاوہ ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی اور دیگر موجود تھے۔ جناب فاروق حسین نے ابتداء میں مباحث کے دوران چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر چین و دیگر ممالک کے دورے کررہے ہیں جبکہ ریاست کے کسانوں میں اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کُل جماعتی جلسہ عام کے انعقاد کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے اقدامات سے کسانوں کی حوصلہ افزائی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ فاروق حسین نے مباحث کے دوران برسر اقتدار جماعت کے ذمہ داران کو متنبہ کرتے ہوئے اِس شعر کا حوالہ دیا : ’’تاریخ کی نظروں نے وہ دور بھی دیکھا ہے: لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی‘‘۔