علیگڑھ ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے اس یونیورسٹی کے شعبہ برائے مطالبات حکمت عملی کو ٹیپو سلطان سے موسوم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ جنہوں (ٹیپو سلطان) نے ہندوستان کو غلام بنانے برطانوی سامراج کی کوششوں کے خلاف جرتمندی کے ساتھ مقابلہ کیا تھا اور ملک کیلئے دعا کی۔ ان عظیم خدمات پر خراج عقیدت ادا کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ضمیر الدین شاہ یہاں سرسید بیداری فورم (ایس اے ایف) کے زیر اہتمام ’’ٹیپو سلطان: سیکولرازم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘‘ عنوان پر منعقدہ تیسرے قومی سمینار سے سے صدارتی خطاب کر رہے تھے ۔ منگلایاتن یونیورسٹی علیگڑھ کے وائس چانسلر بریگیڈیئر سرجیت پابلہ نے ٹیپو سلطان کے یوم وفات پر منعقدہ اس تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔
انہںنے اپنے خطاب میں ٹیپو سلطان کی حکمرانی اور خدمات کو پر اثر خراج عقیدت اور کیا اور کہا کہ وہ سیکولرازم کے پیکر تھے اور ہماری مشترکہ وراثت کی علامت ہیں۔ ٹیپو سلطان نہ صرف ایک حکمراں تھے بلکہ ایک انجنیئر تھے جنہوں نے دنیا کو مزائیل ٹکنالوجی دی۔ سرسید بیداری فورم کے بانی صدر پروفیسر شکیل صمدانی نے کہا کہ آئے دن ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ٹیپو سلطان کے معاملہ میں ایسی کوششیں برداشت نہیں کی جائیں گی کیونکہ انہوں نے ملک کی دفاع کیلئے اپنی جان قربان کرتے ہوئے شہیدوں کی فہرست میں اپنا نام لکھایا ہے اور ہندوستانی تاریخ میں ان کا نام سنہرے حروف میں لکھا ہوا ہے ۔ یونیورسٹی میں صدر شعبہ تاریخ پروفیسر علی اطہر ، پرنسپال ویمنس کالج ، پروفیسر نعیمہ گلریز سوشیل سائنس فیکلٹی کے ڈین پروفیسرا ین اے کے درانی ، انسانی حقوق کارکن ڈاکٹر محب الحق (شعبہ پولیٹکل سائنس) اور دوسروں نے بھی اس سمینار سے خطاب کرتے ہوئے ٹیپو سلطان کوایک حکمراں اور حب الوطن حکمراں قرار دیا اور کہا کہ ٹیپو سلطان ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے جو اپنے دور اور مقام کی تہذیبی روایات کے پاسدار بھی تھے ۔ انہیں عربی ، فارسی ، کنڑا اور اردو جیسی چار زبانوں پر عبور تھا اور رعایا پروری کے سبب میسور کے عوام کے دلوں پر راج کرتے رہے۔ عائشہ صمدانی نے مقالہ پیش کیا جس سے متاثر ہوکر ڈاکٹر سرجیت پابلہ نے انہیں لیاپ ٹاپ بطور تحفہ پیش کیا۔ ڈاکٹر جاوید اختر نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔