مسلم کھلاڑی ہونے پر نشانہ، تلنگانہ بی جے پی کی تنقید پر قومی قیادت کی سرزنش
حیدرآباد /12 ستمبر (سیاست نیوز) ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا تلنگانہ اور ملک کے لئے قابل فخر ہیں، جب کہ بی جے پی مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے حوصلے پست کرنے کی منظم سازش کر رہی ہے۔ حیدرآبادی ٹینس اسٹار نے کھیل کی دنیا میں خطاب جیت کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما جب پہلی مرتبہ ہندوستان کے دورے پر آئے تو انھوں نے ثانیہ مرزا سے ملاقات کی خواہش کی تھی۔ کار کردگی کی بنیاد پر ایوانوں میں انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا، تاہم چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے جیسے ہی انھیں تلنگانہ کا برانڈ امبیسڈر کے طورپر نامزد کیا، بی جے پی کی فرقہ پرستی جاگ اٹھی اور انعام و اکرام کی نوازش پر آگ بگولہ ہو گئی۔ جب کہ یوم آزادی کے موقع پر چیف منسٹر تلنگانہ نے دیگر کھیلوں میں بہترین مظاہرہ کرکے تلنگانہ اور ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں کو بھی انعام و اکرام سے نوازا ہے، اس کے باوجود صرف ثانیہ مرزا کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑی ہے۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری اندر سین ریڈی نے آج ایک بار پھر یو ایس اوپن گرانڈ سلام مکس ڈبلز ٹینس کا خطاب جیتنے والی ثانیہ مرزا کو نشانہ بنایا، جب کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے انھیں ایک کروڑ روپئے کا انعام دیا۔ اسی دوران بی جے پی کی قومی قیادت نے ثانیہ مرزا کو تنقید کا نشانہ بنانے پر تلنگانہ بی جے پی کی سرزنش کرتے ہوئے خود کو اس مسئلہ سے الگ تھلگ کرلیا، مگر تلنگانہ کے بی جے پی قائدین صرف مسلم ہونے کی وجہ سے ثانیہ مرزا کو تنقید کا نشانہ بناکر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ کھیل کو سیاست سے جوڑنا اور صرف مسلم ہونے کی وجہ سے کسی کھلاڑی کو نشانہ بنانا بی جے پی کے لئے مناسب نہیں ہے، بلکہ عالمی سطح پر ملک اور تلنگانہ کا نام روشن کرنے والی ثانیہ مرزا کی قدم قدم پر حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، تاکہ وہ ملک کا نام مزید روشن کرسکیں۔ لیکن کبھی ان کی شادی اور کبھی ان کی پیدائش پر سوالیہ نشان لگاکر ان کے حوصلے پست کئے جا رہے ہیں، جب کہ تلنگانہ کی برانڈ امبیسڈر بننے کے بعد پہلا ڈبل خطاب حاصل کرتے ہوئے ثانیہ مرزا نے اپنے مخالفین کو جواب دے دیا تھا، پھر بھی انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔