حیدرآباد۔/10جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آج شام دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کے خلاف ان کا ٹیلی فون ٹیاپ کرنے کی شکایت کی اور حیدرآباد کے لاء اینڈ آرڈر کو گورنر کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ سربراہ تلگودیشم و چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابونائیڈو دہلی میں آج بھی مصروف رہے۔ شام میں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ مسٹر این چندرا بابونائیڈو نے 10سال تک حیدرآباد دونوں تلگو ریاستوں کا مشترکہ صدر مقام رہنے کے باوجود حکومت تلنگانہ کی جانب سے ان کا ٹیلی فون ٹیاپ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ اور ذمہ دار پولیس آفیسرس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم سے چیف منسٹر آندھرا پردیش نے کہا کہ ٹیلی فون ٹیاپنگ کرنا قانوناً جرم ہے، ٹیلی فون ٹیاپنگ کرنے کا ثبوت موجود ہے لہذا اس کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ دس سال تک حیدرآباد پر تلنگانہ والوں کا جتنا حق ہے اتنا ہی حق آندھرا پردیش والوں کا بھی ہے تاہم اس پر کوئی عمل آوری نہ ہونے کا دعویٰ کیا۔انہوں نے کہا کہ تقسیم آندھرا پردیش بل میں سیکشن 8کے مطابق حیدرآباد کا لاء اینڈ آرڈر گورنر کے دائرہ اختیار میں ہونے کی قانون سازی کی گئی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ اختیارات گورنر کے سپرد نہیں ہیں بلکہ تلنگانہ حکومت کے پاس ہیں جس کی وجہ سے اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے دونوں ریاستوں میں کشیدگی پیدا ہورہی ہے لہذا اس معاملہ میں مرکزی حکومت فوری مداخلت کرے ورنہ صورتحال بے قابو ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش نے گورنر کی بھی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اختیارات کو بخوبی استعمال کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، گورنر دونوں ریاستوں کے نگرانکار ہیں لیکن مسٹر نرسمہن آندھرا پردیش سے ہونے والی ناانصافیوں، زیادتیوں کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے چندرا بابو نائیڈو کو تیقن دیا کہ وہ مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور مرکزی وزیر داخلہ سے بھی مشاورت کریں گے اور گورنر کے حیدرآباد میں اختیارات سے متعلق سیکشن 8پر عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے مثبت اقدامات کریں گے۔ قبل ازیں چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مرکزی وزیر مسٹر وینکیا نائیڈو ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، وزیر فینانس ارون جیٹلی اور صدر بی جے پی امیت شاہ سے بھی ملاقات کی اور ٹیلی فون ٹیاپنگ اور نوٹ برائے ووٹ معاملہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم کے 5، کانگریس کے 4 اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 2ارکان اسمبلی کو لالچ دے کر ڈرا دھمکاکر ٹی آر ایس میں شامل کرلیا گیا اور ایک منظم سازش کے تحت رکن اسمبلی ریونت ریڈی کو گرفتار کرکے تلگودیشم پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ تقسیم آندھرا پردیش کے تمام وعدوں پر عمل آوری کی جائے بالخصوص حیدرآباد کا لاء اینڈ آرڈر گورنر کے حوالے کرنے پر زور دیا۔