ممبئی 21 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ٹیلی فون آپریٹر کی ویران شکتی ملز کے احاطہ میں اجتماعی عصمت ریزی کے تقریباً 8 ماہ بعد سیشن کی عدالت نے 4 ملزموں کو عمر قید کی سزا سنادی۔ 4 مجرموں کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہاکہ اجتماعی عصمت ریزی کا اُن کا جرم سنگین اور بے رحمانہ ہے۔ پرنسپال سیشن جج شالینی پھنسالکر جوشی نے کہاکہ یہ جرم متاثرہ کی بلکہ معاشرہ کی اجتماعی عصمت ریزی کے مترادف ہے۔ یہ زندگی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ اِس کو ذہن نشین رکھتے ہوئے عدالت نے 19 سالہ اجئے جادھو اور 21 سالہ محمد قاسم حافظ شیخ عرف قاسم بنگالی، 28 سالہ محمد انصاری اور اشفاق شیخ نے یہ جرم فوری جذبہ کے تحت نہیں کیا بلکہ یہ ایک منصوبہ بند جرم تھا۔ عدالت نے چاروں مجرموں کی سزاؤں کا اعلان کیا۔ خصوصی وکیل استغاثہ اجول نکم نے درخواست پیش کی تھی کہ 3 مشترکہ مجرموں کو جو فوٹو جرنلسٹ کی اجتماعی عصمت ریزی میں بھی ملوث تھے، قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 376(e) کے تحت سزا دی جائے جس میں اعظم ترین سزا سزائے موت ہے۔ عدالت نے کل 5 افراد کو 2 خواتین کی اجتماعی عصمت ریزی، مجرمانہ سازش، مشترکہ ارادہ، غیر فطری جنسی فعل، مجرمانہ دھمکیاں دینے، غلط رویہ، حملہ، قانون تعزیرات ہند کے تحت شہادتوں کو مسخ کردینے اور دیگر متعلقہ دفعات قانون اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔ جملہ 7 افراد میں 2 نابالغ بھی شامل ہیں جنھیں 2 اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جولائی اور اگسٹ 2013 ء میں ایک ٹیلی فون آپریٹر اور ایک فوٹو جرنلسٹ اجتماعی عصمت ریزی کا شکار ہوئی تھی۔ مجرموں میں سے 3 دونوں مقدمات میں ملوث ہیں۔ وجئے جادھو، قاسم بنگالی اور محمد انصاری کو دونوں مقدمات میں مجرم قرار دیا گیا۔
سراج خان کو فوٹو جرنلسٹ کی اجتماعی عصمت ریزی کے مقدمہ میں مجرم قرار دیا گیا۔ یہ واقعہ گزشتہ سال 22 اگسٹ کو پیش آیا تھا۔ محمد اشفاق شیخ ٹیلی فون آپریٹر کی 31 جولائی کو شکتی ملز کے احاطہ میں اجتماعی عصمت ریزی میں شریک تھا۔ 2 نابالغوں کے مقدمہ کی سماعت بچوں کے انصاف بورڈ کی جانب سے علیحدہ طور پر کی جائے گی۔ سزا سنانے کے مرحلہ پر وکیل استغاثہ اجول نکم نے دلائل دیتے ہوئے قانون تعزیرات ہند کے تحت مجرموں کو اعظم ترین سزائے موت یا سزائے عمر قید دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ یہ مجرم مجرمانہ رجحان رکھتے ہیں۔ وزیرداخلہ مہاراشٹرا آر آر پاٹل نے کل عدالت کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا تھا، جس نے اجتماعی عصمت ریزی کے 2 مقدمات کے 5 ملزموں کو مجرم قرار دیا تھا اور سزا کا فیصلہ آج تک کے لئے ملتوی کردیا گیا تھا۔ اِن مقدمات کی سماعت ممکنہ حد تک تیز رفتار ترین تھی۔ پاٹل نے کہاکہ متاثرین کو انصاف مل گیا۔