حیدرآباد 23 جون (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے مبینہ ٹیلیفون ٹیاپنگ کی تحقیقات کرنے والی آندھراپردیش کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے اجلاس پر آج مزید 4 ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے رجوع ہوکر اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ ایس آئی ٹی کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والے 3 اداروں کے افسران بھوانی پورم پولیس اسٹیشن پہونچ کر تحقیقاتی ٹیم کے سوالات کے جواب دیئے۔ دیگر 5 کمپنیوں کے نمائندے تحقیقات کے پہلے دن پیر کو ایس آئی ٹی کے اجلاس پر رجوع ہوئے تھے۔ ایس آئی ٹی نے ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والے 12 اداروں کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے 90 یوم کی کال ڈاٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اُن سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اُن افراد کی فہرست بھی جاری کی جائے جن کے ٹیلیفون ٹیاپ کئے جارہے تھے اور اُن افراد کے نام بھی نام بتائے جائیں جنھوں نے ٹیلیفون ٹیاپنگ کا حکم دیا تھا۔ بعض ٹیلی کام ادارے اِس بنیاد پر ایس آئی کے اجلاس پر حاضری دینے سے پس و پیش کررہے تھے کہ وہ اُس کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہے تاہم ایس آئی ٹی عہدیداروں نے اُنھیں باور کروایا کہ یہ ادارے چونکہ آندھراپردیش سرکل کے تحت کام کررہے ہیں چنانچہ وہ بھی اُس کے دائرہ کار کے تحت شامل ہیں۔ حکومت آندھراپردیش نے الزام عائد کیا تھا کہ چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو اور اُن کے چند وزراء کے ٹیلیفونس حکومت تلنگانہ کی جانب سے ٹیاپ کئے جارہے ہیں۔