مرکزی سنٹرل انٹلیجنس بیورو کی رپورٹ پیش ‘ وزیراعظم سے نائیڈو کی نمائندگی رائیگاں
حیدرآباد ۔ 15۔ جون (سیاست نیوز) نوٹ برائے ووٹ اسکام میں چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سنٹرل انٹلیجنس بیورو نے مرکزی حکومت کی ہدایت پر چندرا بابو نائیڈو کے الزامات کی جانچ کرکے مرکز کو رپورٹ پیش کی کہ تلنگانہ حکومت نے چندرا بابو نائیڈو کے ٹیلیفون ٹیاپ نہیں کئے ہیں۔ نائیڈو کی جانب سے اس سلسلہ میں وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر مرکزی وزراء سے شکایت کی گئی تھی۔ نائیڈو نے الزام عائد کیا تھا کہ تلنگانہ حکومت ان کے ٹیلیفون ٹیپ کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ آندھراپردیش کے دیگر وزرا اور اہم شخصیتوں کے فون بھی ٹیپ کئے جا رہے ہیں ۔نوٹ برائے ووٹ اسکام میں چندرا بابو نائیڈو کی آواز پر مشتمل آڈیو ٹیپ کے منظر عام پر آنے کے بعد نائیڈو نے یہ الزام عائد کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مرکز نے انٹلیجنس بیورو کو اس معاملہ کی جانچ کی ہدایت دی تھی۔ بیورو نے حکومت کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے تلنگانہ حکومت کو کلین چٹ دیدی۔ ذرائع کے مطابق انٹلیجنس بیورو نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے ٹیلیفون ٹیاپنگ کا کوئی ثبوت موجود نہیں اور نہ ہی ٹیلیفون ٹیاپنگ کی گنجائش ہے۔ اسکے علاوہ انٹلیجنس بیورو نے نائیڈو کی آواز پر مشتمل آڈیو ٹیپ میں چندرا بابو نائیڈو کی آواز ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انٹلیجنس نے کہا کہ ٹی آر ایس رکن اسمبلی اسٹیفنسن سے فون پر بات کرتے ہوئے جو آواز موجود ہے وہ چندرا بابو نائیڈو کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انٹلیجنس بیورو نے اس معاملہ میں ایک مرکزی وزیر کے رول کا بھی اشارہ دیا ہے۔ انٹلیجنس بیورو نے اپنی تحقیقات کے سلسلہ میں بی ایس این ایل اور دیگر خانگی ٹیلیفون آپریٹرس سے بھی معلومات حاصل کیں اور ان کے عہدیداروں سے پوچھ تاچھ کی۔ انہوں نے مختلف کمپنیوں سے کال ڈیٹا تفصیلات حاصل کرتے ہوئے اس معاملہ کی جانچ کی تھی۔ مختلف سیل فون ٹاؤرس کے سگنلس کا جائزہ لینے کے بعد انٹلیجنس بیورو اس نتیجہ پر پہنچی کہ اسٹیفن سین کو جو فون کیا گیا ، وہ چندرا بابو نائیڈو کی قیامگاہ کے نمبر سے کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہیکہ تلنگانہ حکومت نے اس سلسلہ میں مرکز سے انٹلیجنس بیورو کی رپورٹ حوالہ کرنے کی خواہش کی ہے۔