ٹی آر ایس کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی ، پارٹی کے اقلیتی قائدین بھی مایوس
حیدرآباد۔ 6 ستمبر (سیاست نیوز) سربراہ ٹی آر ایس و نگران کار چیف منسٹر نے مسلمانوں کو 12% تحفظات فراہم کو نہیں کیا مگر ٹکٹوں کی تقسیم میں 12% تو دور 4% نشستیں فراہم بھی نہ کرکے مسلمانوں کو مایوس کردیا ہے۔ 2014ء کے عام انتخابات سے قبل کے سی آر نے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ ٹی آر کو اقتدار حاصل ہونے پر اندرون 4 مہینے ٹاملناڈو کے طرز پر تلنگانہ کے مسلمانوں کو 12% تحفظات فراہم کئے جائیں گے ۔ 4 سال ، تین مہینے اور 4 دن تک چیف منسٹر کے عہدے پر فائز کے سی آر نے مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کو پورا نہیں کیا جبکہ اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کی سوائے بی جے پی کے تمام سیاسی قائدین نے تائید کی تھی۔ چیف منسٹر نے اسمبلی میں کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں 12% مسلم تحفظات پر عمل کرنے کا تیقن دیا ہے۔ مرکز کی جانب سے دستور میں ترمیم نہ کرنے کی صورت میں دہلی میں زلزلہ لانے، جنتر منتر پر دھرنا دینے اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا وعدہ کیا تھا، لیکن کے سی آر اپنے وعدے پر قائم نہیں رہے۔ اپنے تقریباً ساڑھے 4 سالہ دور حکومت میں صرف ایک مرتبہ فارم ہاؤز میں مسلمانوں سے ملاقات کی اور مشکل سے 3 یا 4 مرتبہ اقلیتی بہبود کا جائزہ اجلاس طلب کیا جبکہ تلنگانہ تحریک کے دوران کے سی آر نے علیحدہ تلنگانہ تشکیل پانے کے بعد ایک ڈپٹی چیف منسٹر اور 6 تا 8 مسلمانوں کو کابینہ میں شامل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ نہ 2014ء کے انتخابات میں کے سی آر نے ٹکٹوں کی تقسیم میں مسلمانوں کو 12% تحفظات فراہم کیا اور نہ اسمبلی تحلیل کے بعد تازہ خط اعتماد حاصل کرنے کیلئے عوام سے رجوع ہونے کے دوران مسلمانوں سے انصاف کیا ہے۔ کے سی آر نے 105 اسمبلی حلقوں کیلئے امیدواروں کا اعلان کردیا جس میں صرف 2 قائدین کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ اسمبلی حلقہ بودھن کی نمائندگی کرنے والے ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی عامر شکیل کو پارٹی نے دوبارہ امیدوار بنایا ہے تو شہر حیدرآباد کے اسمبلی حلقہ بہادر پورہ سے سیٹ ون صدرنشین عنایت علی باقری کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست میں جاری 4% مسلم تحفظات کی بنیاد پر بھی ٹی آر ایس میں مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے جس سے ٹی آر ایس کے اقلیتی حلقوں کے علاوہ تلنگانہ کے مسلمانوں میں ٹی آر ایس کے خلاف مایوسی اور ناراضگی پائی جاتی ہے۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ کے سی آر 12% مسلم تحفظات کے معاملے میں اختیارات مودی کے ہاتھ میں ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے بچ سکتے ہیں مگر ٹی آر ایس کے ٹکٹوں کی تقسیم کا اختیار کے چندر شیکھر راؤ کے ہاتھ میں ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے ٹکٹوں کی تقسیم میں ٹی آر ایس کے مسلم قائدین سے ناانصافی کی ہے۔ نگران چیف منسٹر کو 100 اسمبلی حلقوں پر کامیابی کا یقین ہے تو وہ مسلمانوں کو کامیاب بنانے میں کیوں پس و پیش کررہے ہیں۔