نئی دہلی ۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سیاسی حکام کے مطابق جمعرات سے شروع ہونے والی ٹو پلس ٹو ہند ۔ امریکی بات چیت میں اہم موضوعات جیسے ایران خام تیل درآمدات پابندی، ہند بحرالکاہل علاقائی تعاون اور خفیہ دفاعی ٹکنالوجی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ حکام نے منگل کو کہا کہ اس بات چیت کے دوران روس کے ساتھ ہندوستان کی 40 ہزار کروڑ روپئے کا S-400 ٹرامف ایر ڈیفنس میزائل سسٹم بھی موضوع بحث رہے گا اور اس بات چیت میں تجارتی تعلقات میں اضافہ، دہشت گردی اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے H1B ویزوں کے حصول میں تبدیلی فیصلہ پر بھی بحث ہوگی۔ گذشتہ سال کئے گئے پروگرام کے مطابق ہندوستان کی جانب سے وزیرخارجہ سشماسوراج اور مرکزی وزیردفاع نرملا سیتارامن اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو اور جیمس میٹس سے بات چیت کریں گے۔ سکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور جیمس میٹس نے کل ہی اسلام آباد سے یہاں پہنچے۔ اس کے علاوہ ہندوستان اپنے پڑوسی ملک پاکستان میں زیرقیادت عمران کی نئی حکومت کے قیام پر بھی بات کرے گا۔ امریکی جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ بھی امریکی وفد کا حصہ ہوں گے۔ ٹو پلس ٹو بات چیت سے قبل سشماسوراج مائیک پومپیو کے ساتھ اور نرملا سیتارامن میٹس کے ساتھ ون ٹو ون بات چیت کریں گے۔ توقع ہیکہ دونوں جانب سے 12-12 افراد پر مشتمل وفود اس بات چیت میں شامل رہیں گے اور بات چیت کے بعد لنچ میٹنگ کا انعقاد عمل میں آئے گا۔ دوپہر میں سشماسوراج، سیتارامن، پومپیو اور میٹس وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق بات چیت کے موضوعات میں دونوں ممالک کے درمیان اہم حکمت عملی کے امور جن کا احاطہ وسیع ہوگا، تعاون معاہدات کئے جائیں گے۔ خاص طور پر دفاعی اور سیکوریٹی تعاون بشمول آپسی ملٹری پلیٹ فارم کی مشترکہ حصہ داری کو اہمیت حاصل رہے گی۔ ہندوستان کی روس کے ساتھ S-400 معاہدہ جو ابھی طئے کیا جانا باقی ہے، کے مختلف نکات پر امریکہ سے زیربحث رہے گا۔ ہندوستان کی ترجیح رہے گی کہ امریکہ روس کے ساتھ ناکہ بندی کے باوجود معاہدہ کو بہرکیف ہندوستان قطعیت دے گا جہاں تک ایرانی خام تیل درآمد کا معالہ ہے ہندوستان امریکہ پر واضح کرے گا کہ ہندوستان کیلئے ایرانی تیل کی کتنی اہمیت ہے۔ ماہ مئی میں امریکہ نے ایران پر اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاملہ پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھی۔ عراق اور سعودی عرب کے بعد ایران تیسرا بڑا ملک ہے جس کی تیل درآمد پر ہندوستان منحصر ہے۔