ٹولی چوکی کی پاش کالونی میں دوغیرآباد مساجد کے وجود کو خطرہ

سوسالہ قدیم مسجد سے متصل کھدائی، حساس مسئلہ پر پولیس، بلدیہ اور وقف بورڈ کا حرکت میں آنا ضروری
حیدرآباد ۔ 28 مارچ (ابوایمل) ٹولی چوکی سات گنبد روڈ پر بے شمار مساجد ہیں جن میں قدیم و تاریخی مساجد کی اکثریت ہے۔ ان میں سے کئی غیرآباد مساجد ہیں اور بعض کی اراضیات پر لینڈ گرابرس نے قبضے کرتے ہوئے وہاں آبادیاں بسادی ہیں۔ قارئین … آپ کو یاد ہوگا کہ روزنامہ سیاست میں 2 جولائی 2008ء کو ایک خصوصی رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مسلم جاگیردار سے خریدی گئی 19 ایکڑ اراضی پر محیط حویلی میں دو مساجد اور چند قبور ہیں اور اب 100 سال سے زائد قدیم ان مساجد کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اس لئے کہ رائل پامس (Palms) کے نام سے آدتیہ ہومس گروپ یہ کالونی تعمیر کررہا ہے۔ اس کے لئے ایک مسجد کے بالکل قریب گہرے گڑھے کھودے گئے ہیں۔ اس سے مسجد کے وجود کو شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ دراصل دوست محمد خاں جاگیردار مرحوم کی حویلی تھی اور حال حال تک اسے اشرف باغ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ بعد میں اسے ایک گجراتی نے خرید لیا اور پھر اسے ڈی ایم پٹیل کے باغ کا نام دے دیا گیا۔ اس Gated کالونی میں کروڑہا روپئے مالیتی محل نما مکانات تعمیر کئے جارہے ہیں۔ مسجد سے متصل کھدائی پر مقامی مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اب یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر ایک تاریخی مسجد سے متصل کھدائی کیوں اور کون کررہا ہے؟ اس کی اجازت کس نے دی؟ مساجد کو غیرآباد کیوں کیا گیا؟ دوسری طرف ان تاریخی مساجد کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ریاستی وقف بورڈ کے حکام کو آگے آنا ہوگا۔ انہیں اس کالونی کا معائنہ کرتے ہوئے مسجدوں کی حفاظت کرنی ہوگی ورنہ راتوں رات ان کا وجود بھی مٹایا جاسکتا ہے۔ جی ایچ ایم سی اور محکمہ پولیس کو بھی اس حساس مسئلہ پر حرکت میں آنا ہوگا۔