ٹریڈ یونینوں کی آج ملک گیر ہڑتال،موثر نہ ہونے کاسرکاری ادعاء

بینکوں سمیتضروری خدمات متاثر ہونے کا امکان ، بھارتیہ مزدور سنگھ کا احتجاج میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
نئی دہلی ۔ یکم سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں کل بینکوں کے بشمول ضروری خدمات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے کیوں کہ 10 سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے لیبر قوانین میں تبدیلیوں کے خلاف بطور احتجاج ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی کی پشت پناہی کی حامل بی ایم ایس اور نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونینس نے اس ہڑتال سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔ اِن 10 یونینوں کا یہ دعویٰ ہے کہ ملک بھر میں عوامی اور خانگی شعبہ کے اداروں بشمول بینکوں اور انشورنس کمپنیوں سے وابستہ تقریباً 15 کروڑ ارکان اِن سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے سینئر وزراء کے گروپ سے مذاکرات بے نتیجہ ہونے کے بعد ہڑتال پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونین قائدین نے کہاکہ ہڑتال کی وجہ سے ضروری خدمات جیسے ٹرانسپورٹ اور برقی، گیس و تیل کی سربراہی پر اثر پڑے گا۔ حکومت کا ادعاء ہے کہ ہڑتال سے خدمات پر بہت کم اثر پڑے گا۔ بھارتیہ مزدور سنگھ کا یہ دعویٰ ہے کہ برقی، تیل اور گیس کی سربراہی غیر متاثر رہے گی کیوں کہ اِن شعبوں سے وابستہ پبلک سیکٹر ورکرس ہڑتال میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔

تقریباً 12 مرکزی ٹریڈ یونینوں نے 12 نکات پر مشتمل مطالبات کے سلسلہ میں ہڑتال کی نوٹس دی ہے۔ اِن میں لیبر قوانین میں مجوزہ مخالف ورکر ترمیمات سے دستبرداری اور پبلک سیکٹر یونٹس کو خانگیانے و نجی کاری کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ بی ایم ایس نے یہ کہتے ہوئے خود کو احتجاج سے دور رکھا کہ حکومت کو اِن بنیادی مطالبات کے سلسلہ میں اپنا وعدہ پورا کرنے کے لئے وقت دیا جانا چاہئے۔ نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونین نے بھی ہڑتال میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیگر یونینوں کے نمائندے کی حیثیت سے آل انڈیا ٹریڈ یونین سکریٹری ڈی ایل سچدیو نے کہاکہ حکومت کی مسلمہ تمام 10 سنٹرل ٹریڈ یونینیں کل ہڑتال میں حصہ لیں گی۔ اُنھوں نے دعویٰ کیاکہ بی ایم ایس کی مختلف ریاستی یونٹس بھی ہڑتال میں شامل ہورہی ہیں۔ قبل ازیں بی ایم ایس جنرل سکریٹری ورجیش اپادھیائے نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پبلک سیکٹر اداروں سے وابستہ ارکان کی کثیر تعداد کل ہڑتال میں شریک نہیں ہوگی۔ چنانچہ مختلف خدمات جیسے برقی، تیل اور گیس کی سربراہی متاثر نہیں ہوگی۔
پبلک سیکٹر یونٹس سے وابستہ بڑے ادارے جیسے این ٹی پی سی، این ایچ پی سی اور پاور گرڈ کل ہڑتال میں شامل نہیں ہیں اس لئے برقی سربراہی غیر متاثر رہے گی۔ اپادھیائے نے کہاکہ نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونین نے بھی ہڑتال میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ یونین چاہتی ہے کہ حکومت کو کچھ وقت دیا جائے۔ اُن کا یہ موقف ہے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن تک کم از کم حکومت کو مہلت دی جائے تاکہ یکساں اقل ترین اجرت اور دیگر مطالبات کے سلسلہ میں حکومت نے جو وعدے کئے ہیں اُسے پورا کرنے کا موقع مل سکے۔ 12 سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے ابتداء میں مختلف لیبر قوانین میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ بی ایم ایس نے ہفتہ کو دستبرداری اختیار کرلی۔ وہ حکومت کے تیقن کے پس منظر میں مزید وقت دینے کے حق میں ہے۔ سینئر وزراء کے گروپ کے ساتھ ملاقات کے دوران حکومت نے بعض وعدے کئے تھے۔ جنرل سکریٹری آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس گرداس داس گپتا نے کہاکہ کل 10 یونینیں ہڑتال کررہی ہیں اور بی ایم ایس کی دستبرداری سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔