ٹرکرس کی ملک گیر ہڑتال تیسرے دن میں داخل

حکومت اور احتجاجی یونین اپنے اپنے موقف پر اٹل۔ جنتر منتر پر پُرامن دھرنا کا انعقاد
نئی دہلی ،3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں ٹرانسپورٹرس کی ہڑتال آج تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے جس کے باعث متفرق اشیاء کی سربراہی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ تاہم حکومت نے مروجہ چنگی نظام کو برخاست کردینے کیلئے احتجاجیوں کے مطالبہ کو مسترد کردیا ہے۔ ٹرانسپورٹرس کی تنظیم آل انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ کانگریس کی اپیل پر ملک گیر ہرتال سے اشیائے ضروریہ دودھ، ترکاری اور ادویات کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ مختلف ریاستوں بشمول ٹاملناڈو، راجستھان، پنجاب، ہریانہ، بہار اور اترپردیش سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے اشیاء کی سربراہی متاثر ہوگئی ہے۔ تنظیم کے صدر بھیم ودھاوا نے بتایا کہ چنگی کی بندشوں سے آزاد ہندوستان کے نعرے پر آج جنتر منتر پر پُرامن دھرنا دیا گیا اور جاریہ ہڑتال ہمارے مطالبہ کی عملی یکسوئی تک جاری رہے گی۔ چونکہ ہم ٹول ٹیکس (چنگی) کے خلاف نہیں ہیں بلکہ سالانہ یکمشت وصول کرنے کا مطالبہ ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ حکومت نے یہ وعدہ کیا ہے کہ الیکٹرانک ٹول کلکشن سسٹم روشناس کروایا جائے گا لیکن یہ عملاً ناممکن ہے۔ ٹرانسپورٹ کانگریس کا یہ دعویٰ ہے کہ ملک گیر سطح پر 87 لاکھ ٹرکس (لاریاں) 20 لاکھ بسیس ہڑتال میں شامل ہیں۔ تاہم لاری آپریٹروں کی ایک اور تنظیم آل انڈیا ٹرانسپورٹ ویلفیر اسوسی ایشن نے مذکورہ ہڑتال سے ترک تعلق کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ہڑتالی یونین کے صدر وادھوا نے بتایا کہ گزشتہ 3 دن سے ٹرکٹرس کی ہڑتال سے تقریباً 4,500 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔