ٹرمپ کے ’نفرت آمیز رویے‘ کی مذمت، ہلاری کو میشل کی حمایت

فلاڈلفیا ۔ 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ کی خاتون اول مشیل اوباما نے ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن سے خطاب میں ڈونالڈ ٹرمپ کی مذمت کرتے ہوئے ممکنہ صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کی پر زور حمایت کی ہے۔ پر زور تالیوں کی گونج میں ان کا کہنا تھا ’ایک عوامی شخصیت کی جانب سے ٹی وی پر نفرت آمیز زبان کا استعمال ہمارے ملک کی اصل روح کی ترجمانی نہیں کرتا۔‘ ’ان کی سطح تک مت گریں۔ ہمارا مقصد ہے کہ جب وہ نیچے ہوتے ہیں تو ہم اوپر جاتے ہیں۔‘ امریکی خاتون اول مشیل اوباما نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ہلاری کلنٹن ہی امریکہ کے صدر کے عہدے کے لئے سب سے بہتر امیدوار ہیں۔ انھوں نے کہا ’امریکہ کے وزیر خارجہ کے طور پر ہلاری کلنٹن نے شاندار کام کیا ہے۔ انھوں نے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے مسلسل ٹویٹ کرنے کی عادت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہلاری کلنٹن کو معلوم ہے کہ ہر مسئلے کو 140 حروف سے نہیں سلجھایا جا سکتا۔ جب آپ کے ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہوتی ہے تو آپ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لے سکتے۔‘ انھوں نے ماں کے طور پر اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہمجھے ہلاری پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ امریکہ کے لیے بہتر ثابت ہوں گی۔ میں نے انہیں ملک کے بچوں کی بہتری کے لیے ان کے عزم کو دیکھا ہے۔‘ اس نیشنل کنونشن میں ہلاری کلنٹن کو پارٹی کی طرف سے باقاعدہ طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کا صدارتی امیدوار بنانے کا اعلان کیا جائیگا۔

اس سے پہلے امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن سے اپنے خطاب میں سینیئر رہنما برنی سینڈرز نے ہلاری کلنٹن کی حمایت کرتے ہوئے انھیں امریکہ کا صدر بنانے کی پرزور حمایت کی ہے۔برنی سینڈرز ہلاری کلنٹن کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل تھے لیکن یہ بازی ہلاری کلنٹن کے ہاتھ رہی۔ ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں ہونے والے کنونشن میں سینیٹر برنی سینڈرز جب اسٹیج پر پہنچے تو جماعت کے پرجوش ارکان نے ان کا زبردست خیر مقدم کیا۔ خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ امریکہ کی اگلی صدر ہلاری کلنٹن کو ہی ہونا چاہیے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ایک کے بعد ایک نسلی گروہوں کی توہین کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ہلاری کلنٹن سمجھتی ہیں کہ ہمارا تنوع ہی ہماری عظیم طاقت ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ اگر آپ کو یقین نہیں کہ یہ انتخابات اہم ہیں، اگر آپ سوچتے ہیں کہ اس سے آپ الگ رہ سکتے ہیں تو پھر اس وقت کے متعلق سوچیں جب ڈونالڈ ٹرمپ سپریم کورٹ کے لیے ججوں کی تعیناتی کریں گے اور ذرا غور کریں پھر ہماری شہری آزادی، مساوی حقوق اور ملک کے مستقبل کا کیا ہوگا۔‘ صدارتی امیدوار بننے کی ریس کے دوران برنی سینڈرز نے کئی معاملات پر ہلاری کلنٹن کی سخت مخالفت کی تھی اور ان پر شدید نکتہ چینی کی تھی لیکن کنونشن سے اپنے خطاب میں انھوں نے ان کی زبردست انداز میں حمایت کی۔