واشنگٹن ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وائیٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہیکہ صدارتی دوڑ میں سب سے آگے ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کی امیدواری کو تن آسانی سے نہیں لینا چاہئے اور ڈیموکریٹس کو اپنی انتخابی مہم کے لئے کچھ ایسی حکمت عملی وضع کرنی چاہئے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ رئیل اسٹیٹ ارب پتی ڈونالڈ ٹرمپ کسی بھی حالت میں امریکہ کے صدر کے عہدہ پر فائز نہ ہوسکے۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جوش ارنیسٹ نے اپنی روزانہ کی نیوز بریفنگ کے دوران اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کو تن آسانی سے نہیں لینا چاہئے اور اگر ٹرمپ ری پبلکن کے امیدوار نامزد بھی ہوگئے تو ڈیموکریٹس کو اپنی انتخابی مہم کچھ اس انداز میں منصوبہ بند کرنی چاہئے جس سے ٹرمپ کے وائیٹ ہاؤس پہنچنے کے تمام راستے مسدود ہوجائیں۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے جسے میں خود بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ مہماتی میدان میں اب صدر اور نائب صدر دونوں کو سرگرم ہوجانا چاہئے چاہے وہ ہلاری کلنٹن کا معاملہ ہو یا سینیٹر برنی سینڈرس کا۔ دریں اثناء عالمی سطح پر بھی تمام ممالک کے اہم قائدین، سربراہان مملکت اور صدور نے بھی امریکہ میں اس وقت جاری صدارتی مہم پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ جن خطوط پر مہمات چلائی جارہی ہیں وہ امریکہ کی تاریخ کی بدترین انتخابی مہمات ہیں جہاں شخصی حملے کرتے ہوئے کردارکشی کی جارہی ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی نے بھی کہاکہ آج جتنے بھی عالمی قائدین وزیرخارجہ جان کیری سے ملاقات کرتے ہیں وہ تمام سب سے پہلے امریکہ میں جاری صدارتی انتخابات کی مہمات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ اظہارخیال کون کون کرتا ہے ان کی لمبی چوڑی فہرست پیش نہیں کی جاسکتی۔ جان کربی نے البتہ کسی کا نام نہیں لیا لیکن اشارہ خصوصی طور پر 69 سالہ ٹرمپ کی جانب ہی تھا۔ کربی نے کہا کہ جو کچھ بھی اناپ شناپ بیانات دیئے جارہے ہیں اس سے امریکی حکومت کی خارجہ پالیسی یا امریکی عوام کے جذبات کا اظہار نہیں ہوتا۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور حریف امیدوار کی شریک حیات کے بارے میں رکیک تبصرے کئے جارہے ہیں۔