ٹرمپ نے چار ماہ میں وہ سب کچھ کیا جو دوسرے صدور چار سال میں نہ کرسکے

وائیٹ ہاؤز سے ٹرمپ کے حالیہ دورہ مشرق وسطی اور یوروپ کے نتائج کا تجزیہ
واشنگٹن۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے سرکاری دورہ کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا اور اس کے بعد وہ جہاں جہاں بھی گئے، وہ ایک تاریخ بن چکی ہے۔ وائیٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں امریکی صدر کے حالیہ دورہ کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہے جہاں ٹرمپ نے تقریباً 100 عالمی قائدین سے ملاقاتیں کیں۔ وائیٹ ہاؤز پریس سیکریٹری شین اسپائسر نے بتایا کہ امریکی صدر نو دنوں تک مشرق وسطیٰ اور یوروپ کے دورہ پر رہے جہاں انہوں نے سعودی عرب میں شاہ سلمان سے ملاقات کرتے ہوئے دورہ کا آغاز کیا تھا، اس کے بعد ان کا اگلا توقف اسرائیل میں رہا۔ بعدازاں وٹیکن پہنچ کر انہوں نے پوپ فرانسس سے ملاقات کو اپنے لئے باعث فخر سمجھا۔ بلجیم اور اٹلی کا دورہ سمجھا جاتا ہے کہ امریکہ کیلئے آئندہ دنوں میں امن کا پیغام لے کر آئے گا جہاں امریکہ ایک محفوظ ترین ملک بن کر ابھرے گا۔ اسپائسر نے ادعا کیا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے دنیا کے دیگر قائدین کے ساتھ نئی شراکت داری کرنے میں عجلت ضرور دکھائی ہے لیکن یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ اقتدار میں آنے کے صرف چار ماہ بعد ہی صدر نے وہ کارنامے انجام دیئے جو آج تک ان کے کسی بھی پیشرو نے انجام نہیں دیئے۔ ٹرمپ نے امریکہ کی نئی خارجہ پالیسی کو بھی سب پر واضح کردیا ہے جس سے امریکی مفادات وابستہ ہے۔ ٹرمپ کو سیاست کا تجربہ کار نہیں کہا جاسکتا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اچھے اچھے تجربہ کار سیاست دانوں کی ستائش حاصل کی۔ اپنے دورہ کا آغاز سعودی عرب سے کرنے کا مطلب ہی یہ تھا کہ ٹرمپ مسلم دشمن نہیں ہیں جیسا کہ انہیں پیش کیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے دورہ پر ان کا استقبال شاہ سلمان نے ناسازی مزاج کے باوجود طیارہ کی سیڑھیوں تک پہنچ کر کیا۔

اس کے بعد ٹرمپ جتنی دیر بھی سعودی عرب میں رہے، ان کا والہانہ استقبال اور خاطر خواضع ہوتی رہی۔ ٹرمپ نے زائد از 50 عرب اور مسلم ممالک کے قائدین سے جو خطاب کیا تھا، وہ اب تاریخی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے، جسے لوگ عرصہ دراز تک یاد رکھیں گے۔ ٹرمپ نے وہ سب کچھ کر دکھایا جو انہوں نے صدر کا حلف لیتے وقت کہا تھا۔ انہوں نے دنیا کو دہشت گردی کے مقابلے کے لئے متحد کردیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ تمام مسلم ممالک کو اپنی مساجد سے دہشت گردوں کو نکال باہر کرنا چاہئے۔ انہوں نے ایران کے تعلق سے خصوصی موقف اختیارکرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت تشدد اور خونریزی کی حمایت کرنے والے ایران کو یکا و تنہا کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ کے دورہ سے امریکہ نے تاریخی معاشی معاہدے بھی کئے ہیں جو کم و بیش کئی کھرب ڈالرس کے ہیں جن کی وجہ سے امریکی شہریوں کے لئے ملازمتوں کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ اسپائسر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خلیج میں دہشت گردی کی فنڈنگ پر فوری روک لگانے کیلئے ٹرمپ نے ایک نئی ٹاسک فورس کی لانچنگ تقریب میں بھی شرکت کی۔ اسرائیل پہنچنے پر ٹرمپ کا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا۔ انہوں نے فلسطینی قائدین کے ساتھ فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت کے احیا پر زور دیا اور وعدہ کیا کہ امریکہ بھی تعطل میں پڑی بات چیت کے احیاء کیکلئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ انہوں نے دونوں قائدین سے دہشت گردی کے قلع قمع کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت کے موضوع پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔ مختصراً یہ کہ ٹرمپ نے اپنے اقتدار کے پہلے چار مہینوں میں ہی وہ سب کچھ کر دکھایا جو دیگر صدور چار سالوں میں نہیں کرسکے۔