زخم کھانا ہے مشغلہ جن کا
ان کو تیر و کماں سے کیا مطلب
ٹاملناڈو میں سیاسی تبدیلیاں
ٹاملناڈو کی سیاست میں دیرپا استحکام کا تسلسل ٹوٹ چکا ہے جیہ للیتا کے انتقال کے بعد انا ڈی ایم کے میں اقتدار کے لیے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو پورا کرنے کی کوشش میں چند دنوں میں ہی دو چیف منسٹرس تبدیل ہوگئے۔ جیہ للیتا کی قریبی با اعتماد رفیق ششی کلا نٹراجن کو اب ٹاملناڈو کا نیا چیف منسٹر بنایا گیا ہے۔ او پنیر سیلوم نے سابق چیف منسٹر جیہ للیتا کے انتقال کے بعد چیف منسٹر ٹاملناڈو کی حیثیت سے عجلت میں جائزہ لیا تھا۔ اب انہوں نے پارٹی کی جانب سے ششی کلا کو منتخب کئے جانے کے بعد اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا اور ششی کلا کو پارٹی کے جنرل سکریٹری کے لیے منتخب کرنے کے بعد اعلی عہدہ کے لیے موزوں لیڈر کی تلاش میں اس خاتون کو مرکزی کردار کی جانب شرکت کرنے کا موقع ملا۔ ششی کلا ٹاملناڈو کی سیاست کے تمام دائو پیچ سے واقف ہیں۔ سیاسی حکومت کی کارکردگی پارٹی پر ان کے مکمل کنٹرول کے بعد سے ہی دیکھی جائے گی۔ ’’چینائی کی چینماں‘‘ کے طور پر مشہور ششی کلا کے انتخاب کو پارٹی کے ورکرس سے لے کر تمام قائدین نے قبول کیا ہے لیکن پارٹی سربراہ جیہ للیتا کی موت کے بعد چند گوشوں میں جو تحفظات ذہنی پیدا ہوئے ہیں وہ دور نہیں ہوں گے اور ششی کلا حکومت کے ساتھ ساتھ پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے میں کامیاب ہوسکیں گی۔ اس بارے میں ٹاملناڈو کی سیاست کے دوسری جانب کے کھلاڑیوں کے منصوبوں پر منحصر ہوگا۔ کیوں کہ ڈی ایم کے نے اپنے سیاسی قدم مضبوھ بنانے کی کوشش شروع کی ہے۔ مگر کروناندھی کی بڑھتی عمر اور ان کے سیاسی وارثوں کی عدم کارکردگی نے ڈی ایم کے کو ٹاملناڈو کے عوام سے دور کردیا ہے۔ ایسے میں ٹاملناڈو میں بی جے پی کو قدم جمانے میں ششی کلا کافی مددگار ثابت ہوسکتی ہیں کیوں کہ اس وقت ششی کلا کا چیف منسٹر بن جانا مرکز کی بی جے پی سرپرستی حاصل ہونے کا ایک اشارہ ملتا ہے۔ اگر ششی کلا نے بی جے پی کی جانب جھکائو کو برقرار رکھتے ہوئے ٹاملناڈو کی سیاست کا رخ فرقہ پرستی کی قیادت کی جانب موڑ دیا تو پھر آنے والے دنوں اس دراویڈین اسٹیٹ میں کچھ افسوسناک سیاسی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ ٹاملناڈو کی اس نئی چیف منسٹر کے تعلق سے دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جیہ للیتا کے دست راست ہونے کے باوجود سیاسی دائو پیچ کی ملکہ کہلانے کے باوجود اب تک انہوں نے پارٹی میں کوئی عہدہ حاصل نہیں کیا تھا اور نہ ہی وہ ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر کے لیے منتخب ہونے کے ساتھ ہی اپنے سیاسی تجربات کو بروئے کار لانے کا اشارہ یوں دیا کہ ٹاملناڈو کے عوام کی بہبود کے لیے وہ انا ڈی ایم کے کی جدوجہد کو جاری رکھیں گی۔ ایک طرف انا ڈی ایم کے کی جنرل سکریٹری کی حیثیت سے انہیں پارٹی کے اندر نظم و ضبط برقرار رکھنا ہے تو دوسری طرف حکومت کی باگ ڈور سنبھالتے ہوئے ٹاملناڈو عوام کی بہبود کے لیے کام کرتے رہنا ہے۔ اس ریاست میں دو پارٹیوں کے درمیان ہی سیاسی طاقت آزمائی ہوتی رہی ہے۔ انا ڈی ایم کے مقابل ڈی ایم کے کو بھی عوام میں انتخابی مقبولیت حاصل ہے جتنی جیہ للیتا کو تھی۔ ان دونوں پارٹیوں کا انتخابی مقابلہ بھی عوام کی جانچ اور ووٹ کی طاقت کے درمیان کڑی آزمائی سے گزرتا رہا ہے۔ اس مرتبہ جیہ للیتا کے بغیر انا ڈی ایم کے اپنی حریف ڈی ایم کے کا کس طرح مقابلہ کرسکیں گی۔ یہ آنے والے دنوں میں ششی کلا زیر قیادت حکومت کی کارکردگی سے معلوم ہوگا۔ 93 سالہ کروناندھی علیل ہیں وہ پارٹی کی ذمہ داری سنبھال نہیں سکتے۔ ان کے فرزند ایم کے اسٹالین ہی انا ڈی ایم کے مقابل کھڑے ہیں۔ وہ ششی کلا کی زیر قیادت انا ڈی ایم کے کو ناکام بنانے میں کس حد تک کوشش کریں گے ان کی سیاسی صلاحیتوں پر منحصر ہے۔ انا ڈی ایم کے میں سی این انادورائی (انا) ایم جی رامچندرن (ایم جی آر) اور جیہ للیتا (اماں) کے بعد پارٹی میں کوئی پرکشش عوامی لیڈر نہیں ہے۔ جیہ للیتا کے ساتھ 33 سالہ قربت و رفاقت کا فائدہ یہی ہے کہ ششی کلا کو پارٹی میں ڈسپلین برقرار رکھنے کا ہنر آتا ہے اور انا ڈی ایم کے میں ڈسپلین برقرار رہے گا۔ 63 سالہ اسٹالین نے ڈی ایم کے کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ ایک اسٹوڈنٹ لیڈر سے پارٹی کے عہدہ تک انہوں نے 50 سالہ سیاسی تجربہ کے ساتھ پیشرفت کیا ہے تو وہ چینماں کے لیے ایک چٹان ثابت ہوسکتے ہیں۔