ٹاملناڈو میں جنگل راج، ریاستی وزراء لٹیرے بن گئے

چینائی 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) تمام محاذوں پر انا ڈی ایم کے حکومت کی ناکامی کے خلاف تنقید کرتے ہوئے ڈی ایم کے لیڈر ایم کے اسٹالن نے آج یہ الزام عائد کیاکہ چیف منسٹر پنیر سیلوم کابینہ کی وزراء لٹیرے بن گئے ہیں جوکہ ڈرا دھمکاکر بھاری رقومات وصول کررہے ہیں جس کے باعث ٹاملناڈو کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے۔ چیف منسٹر کو موسومہ ایک مکتوب میں اسٹالن نے کہاکہ سرکاری ملازمین خودکشی پر مجبور ہوگئے کیونکہ ریاستی وزراء زبردستی رقومات وصول کررہے ہیں۔ جس کے باعث ٹاملناڈو کی رسوائی ہورہی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ماہ فروری میں محکمہ زراعت کے ایک ایکزیکٹیو انجینئر متو کمار سوامی نے خودکشی کرلی تھی۔ بعدازاں وزیر زراعت کرشنا سوامی کو کابینہ سے نکال دیا گیا اور پارٹی عہدہ سے بھی ہٹادیا گیا۔ جبکہ محکمہ زراعت میں بعض ڈرائیوروں کے تقررات کے مسئلہ پر کرشنا مورتی کے دباؤ سے ایک عہدیدار کی مبینہ خودکشی واقعہ کی سی بی سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔ ڈی ایم کے لیڈر نے کہاکہ انا ڈی ایم کے قائد جیہ للیتا کی رہائی کیلئے ایک طرف ریاستی وزراء ہر روز دودھ کے گھڑے لیجاکر پوجا کرتے ہیں اور آگ پر سے چلتے ہیں، دوسری طرف چیف منسٹر اور ریاستی وزراء حکمرانی کے اُمور سے لاعلم ہیں۔ جبکہ بڑی بڑی کمپنیاں اور تجارتی گھرانے ایک صحتمند اور فعال ٹاملناڈو کے متمنی ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ٹاملناڈو آج آئی سی یو میں ہے کیونکہ یہاں لوٹ کھسوٹ کا ماحول پایا جاتا ہے اور حکومت کے عدم تعاون سے بڑی بڑی کمپنیاں Fox Cann اور Nokia ریاست سے تخلیہ کردینا چاہتے ہیں اور ہونڈائی، سنیٹ گوہین اور دیگر کمپنیاں اپنے توسیع پراجکٹس دوسری ریاستوں میں قائم کرنا چاہتی ہیں۔ چھوٹے پیمانے کی صنعتیں تو دم توڑ رہی ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ عالمی سرمایہ کاروں کا اجلاس دو مرتبہ ملتوی کردیا گیا کیونکہ چیف منسٹر کو بیرونی مندوبین سے ملاقات کا اختیار نہیں ہے۔