بیروت: دھماکے سے قبل سیریائی بچے کھانے کا سامان لے جارہی گاڑی کے لالچ میں آگئے۔
خودکش بمبار اس بس کے باب الداخلہ پر پہنچا جو پناہ گزینوں کو لے کر جارہی تھی او رچیپس کے پیاکٹ کی تقسیم شروع کردی‘جب بچے کرسپ( آلو کے چپیس) کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے خود کو کار بم کے دھماکہ سے آڑالیا۔اس دھماکے میں 120لوگ مارے گئے اور 68بچے زخمی ہوئے ۔
اے ایف پی کرپسانڈنٹ نے کہاکہ پناہ گزینوں کے جسم کے اعضاء‘ بشمول کپڑے اور ڈاش موقع پر چاروں طرف بکھرے پڑے تھے۔
وہیں ایک بس موجود تھے جو پک اپ ٹرک کے طور پر استعمال کی جاتی تھی ‘ چھوٹی تھی مگر بند تھی ۔ وہ بم کی وجہہ سے ہوئے زخمیوں کو منتقل کرنے میں مددگار ثابت ہوئی‘ جس میں معصوم بچے بھی شامل تھے جہیں علاج کے لئے حلب کے اسپتال لے جایاگیا۔
شدید خودکش حملے کے درمیان میں معصوم بچے کو محفوظ مقام پر پہنچے کی کوشش کرتے ہوئے عبدالقادر حبک کی تصوئیریں نے پہلے تو انسانیت کی مثال پیش کررہی ہے اور اس کے بعد انٹرنٹ کو ہلا کر رکھ دیاہے۔
معاہدے کے تحت چار ٹاؤ ن سے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کڑی کے طور فوا سے 5,000لوگوں افرا د کو نکالا گیا ہے اور کافرایااور زبادانی سے جمعہ کے روز 2,200نکالے گئے