غلط اندراج پر سخت کارروائی ، عام تعطیل کا اعلان ، حیدرآباد میں دو دن اندراج ، حکومت سے فنڈ اور جی او جاری
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے 19 اگست کو ریاست بھر میں ہونے والے سروے کے سلسلے میں 20 کروڑ روپئے جاری کئے ہیں۔ پرنسپل سکریٹری بی پی آچاریہ نے اس سلسلہ میں جی او آر ٹی 50 جاری کیا ۔ ہر ضلع کو گھر گھر جامع سروے کی تکمیل کیلئے دو کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ ضلع کلکٹر کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ یہ رقم سروے کے سلسلہ میں ضروری اخراجات پر خرچ کریں۔ حکومت نے تلنگانہ میں مقیم تمام خاندانوں کی معاشی اور سماجی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے جامع سروے کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ 19 اگست کو ایک دن میں سروے کی تکمیل کا منصوبہ ہے جس کیلئے تقریباً 4 لاکھ سرکاری ملازمین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ صبح 9 تا شام 6 بجے سروے کیا جائے گا اور ہر سرکاری ملازم تقریباً 25 مکانات کا سروے مکمل کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں زائد آبادی کے سبب حکومت دو دن سروے کا کام منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے کیونکہ ایک دن میں گریٹر حیدرآباد کے حدود میں تمام مکانات کا احاطہ ممکن نہیں ۔ تاہم اس سلسلہ میں قطعی فیصلہ عہدیداروں کی ٹریننگ کے موقع پر کیا جائے گا۔ یکم اگست کو منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کے تمام خاندانوں کا سروے کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات اور ان کیلئے بجٹ کی تخصیص کے سلسلہ میں سہولت ہو۔ سروے کے کام میں مصروف ملازمین اور عہدیدار سروے کی تکمیل کے ساتھ ہی متعلقہ انچارج عہدیداروں کو اپنی رپورٹ پیش کردیں گے جسے کمپیوٹرائزڈ کرتے ہوئے ضلع کلکٹر کے حوالے کیا جائے گا ۔ حکومت نے 19 اگست کو تعطیل کے اعلان کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام اپنے گھروں میں رہ کر سروے کے کام میں تعاون کرسکے۔ سروے میں کسی بھی بے قاعدگی کا پھر غلط اندراج کو روکنے کیلئے ایک نگرانکار کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ، جو اچانک کسی بھی علاقہ میں جاری سروے کے کام کا جائزہ لے گی۔ کسی بھی عہدیدار کی جانب سے غلط اندراج کی صورتحال میں اس کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کانگریس دور حکومت کی مختلف اسکیمات میں بے قاعدگیوں اور بوگس ناموں سے بھاری رقومات حاصل کرنے سے متعلق انکشافات کے بعد تلنگانہ حکومت نے گھر گھر سروے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ مکانات کی تعمیر ، پنشن، فیس ری ایمبرسمنٹ اور دیگر فلاحی اسکیمات میں کئی ہزار کروڑ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔