ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ میں بے ترتیبی اور خلل

حقیقی ہونے یا چھیڑ چھاڑ کرنے کے بارے میں قطعی رائے دینا مشکل: سائنٹفک آفیسر

حیدرآباد۔ 2 فروری (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت کے دوران آج چندی گڑھ سنٹرل فارنسک سائنس لیباریٹری (سی ایف ایس ایل) کے سائنٹفک آفیسر ڈی پی گنگوار نے ویڈیو ریکارڈنگ کے تجزیہ کے بعد اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کی اور بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ اکبرالدین اویسی حملہ واقعہ میں ریکارڈ کردہ آڈیو ویڈیو جوکہ 40 منٹ اور 30 سیکنڈس طویل ہیں، میں 9 مرتبہ خلل پایا گیا۔ اس کے علاوہ کئی موقعوں پر ویڈیو کی ریکارڈنگ بے ترتیب پائی گئی۔ میں اس ویڈیو کے حقیقی ہونے یا اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کئے جانے کے بارے میں قطعی طور پر تصدیق نہیں کرسکتا تاہم اس ویڈیو کے متعلق اپنی رائے دے سکتا ہوں۔ مسٹر گنگوار ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج کو بتایا کہ 17 جون 2011ء کو ڈپٹی کمشنر پولیس ڈیٹکٹیو ڈپارٹمنٹ حیدرآباد سٹی نے ڈیجیٹل ویڈیو ہینڈی کیام اور عبداللہ بن یونس یافعی کی آواز کے نمونے جانچ کیلئے بھیجے تھے، جس پر انہوں نے 8 پوائنٹس پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی۔ گواہ نے عدالت میں فارنسک رپورٹس کے لفافے جج کے روبرو کھولے اور رپورٹ عدالت کے حوالے کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی رپورٹ میں یہ واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ میں کئی مرتبہ تسلسل نہیں پایا گیا۔ حیدرآباد پولیس نے ویڈیو کے حقیقی ہونے یا اس سے چھیڑ چھاڑ کئے جانے کی تصدیق کے لیے رائے طلب کی تھی جس پر انہوں نے بتایا کہ چھیڑچھاڑ یا ایڈیٹنگ کی کوئی علامات نہیں پائی گئیں۔ واضح رہے کہ اکبرالدین اویسی حملہ حملے کے دوران ایک مقامی ٹی وی چیانل کی جانب سے ریکارڈنگ کئے جانے کا دعویٰ کیا گیا اور اس میں ماخوذ ملزمین کی آواز کی شناخت کیلئے درخواست کی گئی تھی۔ فارنسک ماہرین نے آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے تجزیہ کے بعد اپنی رپورٹ مہر بند لفافے میں عدالت کے حوالے کی تھی۔ مذکورہ گواہ کا مزید بیان 15 فروری کو ریکارڈ کیا جائے گا۔