حیدرآباد ۔ 2 ۔ اگست : ( پی ٹی آئی ) : صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے وکلاء پر زور دیا ہے کہ وہ سماج میں تبدیلی لانے کے لیے موثر رول ادا کریں تاکہ ملک اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تعلیم کے اداروں کو چاہئے کہ نظریاتی قول و عمل کے درمیان حائل خلیج کو پر کریں ۔ صدر ہند نے وکلاء کو مشورہ دیا کہ وہ ’ دستور کا موثر مطالعہ کریں اور ہندوستان کے سیاسی نظام ، اس کے ادارہ جات اور عمل کو بخوبی سمجھیں ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی آج شام شاہ میر پیٹ کے قریب نلسار یونیورسٹی آف لاء میں 12 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے ۔ آندھرا پردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن ، تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ، نلسار یونیورسٹی آف لاء کے وائس چانسلر فیضان مصطفی اور دوسروں نے شرکت کی ۔ مسٹر پرنب مکرجی نے مزید کہا کہ ’ تنازعات کی یکسوئی اور قوانین کے مفاذ کے معاملہ میں ہمارے نو آبادیاتی ماضی کے سائے ہنوز ہماری فکر پر گہرا اثرات مرتب کیا کرتے ہیں ۔ چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ انصاف کے عمل و انتظام کو مزید نمائندہ اور شہریوں کے لیے مزید سہولت بخش بنانے کے لیے بعض اصولوں پر دوبارہ غور و فکر کے لیے بتدریج کام کیا جائے ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہمارے دستور بنانے والوں نے بھر پور مواد فراہم کیا ہے جو ان نظریات کو واضح طور پر بیان کرتا ہے ۔ انہوں نے ( دستور سازوں ) نے ہمارے ملک کے سماجی ، اقتصادی اور سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لیے دستور میں کئی گنجائشیں فراہم کیے ہیں ‘ ۔ صدر ہند نے کہا کہ چھوت چھات کے خاتمہ ، بعض مورثی القاب پر امتناع اور بنیادی حقوق کی فراہمی چند اہم مثالیں ہیں ۔ ہماری بہترین کوششوں کے باوجود چند سماجی لعنتیں ہنوز برقرار ہیں جو ہمارے پالیسی سازوں اور اس پیشہ سے وابستہ افراد کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں ‘ ۔ انہوں نے جدید فارغ التحصیل وکلاء پر زور دیا کہ وہ مختلف امکانات کا بغور تجزیہ کریں ۔ اس بات کو ذہن نشین رکھا جائے کہ دانشمندانہ اقدامات کے ذریعہ ملک کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہونچانے میں مدد کی جاسکتی ہے ۔
صدر پرنب مکرجی نے فارغ التحصیل نئے وکلاء کو تلقین کی کہ ’ بے لوث عوامی خدمت کے اعلیٰ نظریات کے ساتھ آپ خود کو وقف کردیں ۔ پیشہ وارانہ مہارت کے اعلی معیارات پر پہونچیں اور آپ کو ملنے والے مالیاتی انعام و معاوضہ کا لحاظ کئے بغیر نا انصافی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کی جرت کریں ‘ ۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے گریجویٹس قانون کا کوئی بھی مضمون منتخب کریں لیکن بنیادی حقوق کی دفاع ، شہری آزادی ، نظر انداز شدہ کمزور اور پچھڑے ہوئے طبقات کو حقوق کی فراہمی کے لیے ان کی جہد مسلسل کی بنیاد پر ہی ان کی کامیابی متمکن ہوگی ۔۔