وٹامن ڈی سے چھاتیوں کے کینسر کے

چھاتیوں کے کینسر کے مریض جن کے خون میں وٹامن ڈی کی بلند تر سطح ہو ، اس مرض پر قابو پانے اور زندہ رہنے کے دیگر مریضوں کی بنسبت دوگنے امکانات رکھتے ہیں۔

سائنس دانوں نے پتہ چلایا ہے کہ خواتین میں اس تغذیہ بخش وٹامن کی سطح کم ہوتی ہے ۔ سابقہ تحقیق میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے شعبہ خاندان و انسدادی ادویہ کے پروفیسر سیڈرک ایف گارلینڈ نے انکشاف کیا تھا کہ وٹامن ڈی کی کمتر سطح ماقبل دوریاس چھاتیوں کے کینسر کے زیادہ خطرے سے مربوط ہے۔ انھوں نے کہاکہ ان انکشافات نے اسے 25 ہائیڈرو آکسی وٹامن ڈی جو وٹامن ڈی کے بذریعہ انجکشن انسانی جسم میں داخل کرنے کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا ایک نشوونما کرنے والا عنصر ہے ، اور چھاتیوں کے کینسر کے مریضوں کے زندہ بچ جانے کی شرحوں میں ربط کے بارے میں تحقیق کی تحریک دی ۔ گارلینڈ اور ساتھیوں نے مریض کی تشخیص کے وقت محصلہ معلومات کا تجزیہ کیا جن میں 25ہائیڈرو آکسی وٹامن ڈی کی مریضوں کے خون میں سطح کی معلومات بھی شامل تھیں۔ اس کے بعد ان مریضوں پر اوسطاً 9 سال نظر رکھی گئی ۔ اس کے علاوہ 4443 چھاتی کے کینسر کے مریضوں کے بارے میں تحقیق کو بھی پیش نظر رکھا ۔ وٹامن ڈی ایک پروٹین کو متحرک کرکے جو خلیوں کے تیز رفتار انتشار کو روکتا ہے ، خلیوں کے درمیان مواصلات کو فروغ دیتا ہے ۔ جب تک وٹامن ڈی کا حصول موجود رہتا ہے کینسر کی رسولی کا فروغ رکا رہتا ہے ۔ خون کی روانی برقرار رہنے سے اس کی توسیع رک جاتی ہے ۔ بشرطیکہ وٹامن ڈی وصول کرنے والے تمام خلیے فنا نہ ہوجائیںاور بشرطیکہ کینسر کی رسولی آخری مدارج میں نہ ہو ۔

یہی وجہ ہے کہ چھاتی کے کینسر کے جن مریضوں کے خون میں وٹامن ڈی کی سطح بلند ہوتی ہے ان کی بقا کے ا مکانات بہتر ہوتے ہیں۔ جو خواتین سیرم کی بلندی کے زمرہ میں شامل ہوں ان کے خون میں ہائیڈرو آکسی وٹامن ڈی 25 کی اوسط سطح 30 نانوگرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے ۔ کمی کے زمرہ میں اوسطاً 17 نانوگرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے ۔ اس تحقیق کے اثرات میں روایتی چھاتی کے کینسر کے علاج کے روایتی طریقے سے وٹامن ڈی کو بطور جز شامل کرنا بھی ہے ۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو کے شعبہ ادویہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے سفارش کی کہ ان انکشافات کی توثیق کے لئے من مانے انداز میں طبی آزمائش کی جائے ۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ معالجین چھاتی کے کینسر کے مریضوں کی خوراک میں وٹامن ڈی ضرور شامل کریں۔ اس کے بعد مریض کی حالت پر نظر رکھیں ۔ یہ تحقیق رسالہ ’’انسداد کینسر تحقیق ‘‘ میں شائع ہوچکی ہے ۔