وَالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَ شَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

٭ کوئی کیسا ہی اللہ کا پیارا ہوجائے لیکن کبھی اس سے فرائض شرعی ( نماز ‘ روزہ ‘ حج ‘ زکوٰۃ وغیرہ) معاف نہیں ہوسکتے ۔ نہ گناہ کی باتیں اس کیلئے جائز ہوسکتی ہیں ‘بلکہ جب تک ہوش و حواس درست ہیں شرع کا پابند رہنا فرض ہے ۔
٭ دنیا میں کوئی شخص ان آنکھوں سے (جاگتے میں ) اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھ سکتا ۔ ٭ زندہ مومنین کی دعاء اور خیرات و صدقات سے مردہ مومنین کو نفع پہنچتا ہے ۔ ٭ ایمان دار کو ہمیشہ حسن خاتمہ کا خیال رکھنا چاہئے کیونکہ جس حالت پرانسان کا خاتمہ ہو اسی کااعتبار ہے اور اسی کے موافق جزاء و سزا ہوگی ۔
٭ بندوں کے نیک و بداعمال لکھنے کیلئے ہر آدمی پر دو دو فرشتے مقرر ہیں ان کو کراماً کاتبین کہتے ہیں۔
٭ اللہ تعالیٰ نے کچھ مخلوقات آگ سے پیدا کرکے ہماری نظروں سے پوشیدہ کی ہیں ان کو ’جن ‘کہتے ہیں ۔ ان میں نیک و بد ‘ کافر و مسلمان سب طرح کے ہوتے ہیں اور ان کی اولاد بھی ہوتی ہے ۔ ان میںجو کافر ہیں ان کو شیاطین کہتے ہیں ۔ ٭ اللہ تعالیٰ نے تمام جن و انس کو صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہے ۔٭ اللہ و رسول نے دین کی تمام باتیں قرآن و حدیث میںبتا دیں ۔ اب اس کے خلاف کوئی نئی بات دین میں نکالنی درست نہیں ۔ ایسی نئی بات کو ’بدعت‘ کہتے ہیں ۔ ٭ چونکہ قرآن وحدیث سے مسائل کا نکالنا ہر شخص کا کام نہیں ‘ اس لئے اگلے بڑے بڑے عالموں نے قرآن و حدیث کو سمجھ کر ان سے مسائل نکالے ہیں ان مسائل کو فقہ اوران عالموں کو مجتہد کہتے ہیں ۔

٭ سب میں زیادہ مشہور و مقبول چار مجتہد ہیں جو امام کہلاتے ہیں ۔ امام اعظم ابو حنیفہ، امام شافعی ‘ امام مالک ‘ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہم۔ ٭ ان چاروں میںسے کسی ایک امام کی تقلید (پیروی) کرنا عام مسلمانوں پر لازم ہے ۔ ٭ اسی طرح نفس کی درستگی اور اعمال میں خلوص پیدا کرنے کے طریقے اولیاء اللہ نے توفیق الٰہی اوراپنے دل کی خداداد روشنی سے سمجھ کر قرآن و حدیث کے موافق بیان فرمائے ہیں ۔ ان کو تصوف یا طریقت اور ان بزرگوں کو شیخ یا صوفیائے کرام کہتے ہیں ۔
٭ اگرچہ شیخ بہت گزرے لیکن ان میں چار بزرگوار زیادہ مشہور ہیں جو صاحب طریق ہوئے ہیں ۔ حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ‘ حضرت شیخ معین الدین چشتی ؒ ‘حضرت شیخ محمد بہاؤ الدین نقشبندی ‘ حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی رحمہم اللہ تعالیٰ ۔
٭ جس امام یا شیخ سے اعتقاد ہو ان کی پیروی کر کے دوسروں کو خفیف یا حقیر سمجھنا باعث گناہ ہے ۔۔
اخذ: نصاب اہل خدمات شرعیہ
مرسل : ابوزہیر