پلان کی منظوری اور فیس ادائیگی پر جی ایچ ایم سی کی نوٹس ، اسٹانڈنگ کمیٹی میں جائزہ لینے کے بعد منظوری ممکن
حیدرآباد۔/2اکٹوبر، ( سیاست نیوز) حج ہاوز سے متصل کھلی اراضی پر زیر تعمیر کمرشیل کامپلکس کو بلڈنگ فیس سے استثنیٰ کا مسئلہ پھر ایک مرتبہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے دفتر سے رجوع ہوچکا ہے ۔ وقف بورڈ کی جانب سے تعمیرکئے جارہے اس کامپلکس کے پلان کی منظوری کیلئے گریٹر حیدرآباد مجلس بلدیہ نے 4کروڑ 60لاکھ 50ہزار روپئے بطور فیس ادا کرنے کی نوٹس دی۔ وقف بورڈ نے بلڈنگ فیس سے استثنیٰ کیلئے حکومت سے درخواست کی تھی۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے عازمین حج کے دوسرے قافلہ کو وداع کرتے وقت اعلان کیا تھا کہ حکومت بلڈنگ فیس معاف کردے گی۔ انہوں نے محکمہ اقلیتی بہبود کو متعلقہ فائیل روانہ کرنے کی ہدایت دی۔ محکمہ کی جانب سے فائیل روانہ کئے جانے کے بعد چیف منسٹر کے دفتر نے اسے محکمہ بلدی نظم و نسق روانہ کیا تاکہ متعلقہ محکمہ کی منظوری حاصل کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ بلدی نظم و نسق نے فائیل پر ضروری نوٹ کے ساتھ اسے چیف منسٹر کے دفتر کو واپس کردیا ہے۔ اب چیف منسٹر کے دفتر سے فائیل کی دوبارہ منظوری کے بعد اسے مجلس بلدیہ روانہ کیا جائے گا جہاں جی ایچ ایم سی کی اسٹینڈنگ کمیٹی اس تجویز کا جائزہ لے گی۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کی منظوری کے بعد وقف بورڈ کو بلڈنگ فیس کی ادائیگی سے باقاعدہ استثنیٰ حاصل ہوگا۔ وقف بورڈ اس موقف میں نہیں کہ وہ اس قدر بھاری رقم بلڈنگ فیس کے طور پر ادا کرسکے۔ ابھی تک وقف بورڈ نے تقریباً 11کروڑ روپئے تعمیراتی کاموں پر خرچ کردیئے ہیں اور وہ عمارت کو موجودہ حالت میں ٹنڈر کے ذریعہ کسی نامور ادارہ کو الاٹ کرنے پر غور کررہا ہے۔ ٹنڈرس کی طلبی کا مرحلہ اسی وقت ممکن ہے جب مجلس بلدیہ بلڈنگ فیس سے دستبرداری اختیار کرلے۔ اسی دوران ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ جناب محمد محمود علی جو فریضہ حج کی ادائیگی کے سلسلہ میں سعودی عرب میں ہیں واپسی کے بعد فائیل کی منظوری کی مساعی کا تیقن دیا ہے۔ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب محمد جلال الدین اکبر بھی فائیل کی منظوری کے سلسلہ میں حکومت سے مسلسل ربط میں ہیں۔