مکمل ریکارڈ بورڈ کے حوالے کرنے حکومت کو ہائیکورٹ کی ہدایت
حیدرآباد ۔28۔ نومبر (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وقف ریکارڈ کے ڈیجیٹیلائیزیشن کا کام اندرون 6 ہفتے مکمل کرکے ریکارڈ وقف بورڈ کے حوالے کردیں ۔ کارگزار چیف جسٹس رمیش رنگناتھن اور جسٹس جی شیام پرساد پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اس ہدایت کے ساتھ وقف بورڈ دفاتر مہر بند کرنے کے خلاف دائر کردہ مفاد عامہ درخواست کی یکسوئی کردی ۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے وقف بورڈ دفاتر و ریکارڈ کو مہربند کرنے کے خلاف ہائیکورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست پر آج سماعت مقرر تھی۔ حکومت کی جانب سے سکریٹری اقلیتی بہبود اور وقف بورڈ کی جانب سے چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے حلفنامے داخل کئے۔ عدالت نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ وقف ایکٹ کے مطابق اگرچہ ریاستی حکومت کو دفاتر یا ریکارڈ کو مہربند کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے تاہم حکومت کے استدلال کو وہ قبول کرتے ہیں کہ وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے دفاتر مہربند کئے گئے ۔ حکومت کے اقدام میں غلطی نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پرکاش ریڈی نے عدالت کو بتایا کہ وقف بورڈ میں صرف ایک کمرہ ریونیو حکام کی تحویل میں ہے جہاں اراضیات سے متعلق ریکارڈ موجود ہے۔ باقی کمروں کو روز مرہ کام کاج کیلئے کھول دیا گیا ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ وقف ریکارڈ کو ڈیجیٹلائیز کرنے 4 تا 6 ہفتوں کا وقت درکار ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدلال پیش کیا کہ حکومت کو وقف بورڈ کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ اس سے قیمتی وقف ریکارڈ غائب ہوجانے کا اندیشہ رہتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت نے جو طریقہ کار اختیار کیا ، وہ غلط ہوسکتا ہے تاہم حکومت کا مقصد وقف اراضیات کے ریکارڈ کا تحفظ ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ڈیجٹیلائیزیشن کا کام مکمل ہونے پر ریکارڈ اور ڈیٹا بیس تفصیلات بورڈ کے حوالے کردیں۔ اس طرح درخواست کی یکسوئی کردی گئی۔