وقف جائیدادوں سے قابل لحاظ آمدنی کا حصول ممکن

قومی وقف ترقیاتی کارپوریشن کا افتتاح، وزیراعظم منموہن سنگھ کا خطاب

نئی دہلی ۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے ذریعہ قابل لحاظ آمدنی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے جو مسلم برادری کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔ قومی وقف ترقیاتی کارپوریشن لمیٹیڈ (نواڈکو) کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ اس ادارہ کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں پر انتہائی صاف و شفاف انداز میں اسکولس، کالجس اور ہاسپٹلس کے قیام کیلئے مالی وسائل مجتمع کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’ہمارے ملک میں اقلیتوں کے مفادات کی ترقی و فروغ کی کوششوں میں آج ہم نے مزید ایک اہم قدم اٹھایا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا : ’’اوقافی جائیدادوں میں قابل لحاظ آمدنی پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیتیں ہیں جو مسلم طبقہ کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے‘‘۔ ’نواڈکو‘ وزارت اقلیتی امور کے تحت مرکزی عوامی شعبہ کا ایک نیا ادارہ ہے۔ 2006ء میں وزارت اقلیتی امور کے قیام کے بعد اس کی طرف سے کئے جانے والے کئی اقدامات میں’نواڈکو‘ ایک تازہ ترین سنگ میل ہے۔

مرکز نے حال ہی میں وقف (ترمیمی) قانون 2013ء بھی وضع کیا تھا۔ توقع ہیکہ یہ قومی وقف کارپوریشن ملک بھر کے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے اوقافی جائیدادوں کے فروغ میں کلیدی رول ادا کرے گا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ ان کی حکومت نے سچر کمیٹی کی اکثر سفارشات پر عمل آوری کی ہے۔ نواڈکو کا قیام بھی سچر کمیٹی کی سفارشات پر عمل آوری کا نتیجہ ہے۔ ساری دنیا میں سب سے زیادہ اوقافی جائیدادیں ہندوستان میں ہی ہیں۔ ملک میں تقریباً 4.9 لاکھ رجسٹرڈ وقف جائیدادیں ہیں اور ان جائیدادوں سے سالانہ 163 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوتی ہے۔ وزیراقلیتی امور کے رحمن خان نے قومی وقف ترقیاتی کارپوریشن کے اہم خدوخال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت اقلیتوں کی ترقی کیلئے اقدامات کی پابند ہے۔ حالیہ عرصہ کے دوران اقلیتی طبقات کی مختلف شعبوں میں ترقی کیلئے حکومت کی طرف سے کئی اسکیمات شروع کی گئی ہیں جن پر عمل آوری جاری ہے۔

ایک شخص کی ہنگامہ آرائی سے سنسنی
دریں اثناء قومی وقف ترقیاتی کارپوریشن کی آج یہاں منعقدہ افتتاحی تقریب کے دوران ایک شخص نے وزیراعظم منموہن سنگھ اور یو پی اے کی چیرپرسن سونیا گاندھی کی موجودگی میں شوروغل کیا اور چیخ چیخ کر شکایت کی کہ اقلیتوں کیلئے مخصوص اسکیمات پر ابتدائی سطح پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ خاموشی اختیار کرنے سے انکار پر سیکوریٹی عملہ نے اس کو اٹھا کرآڈیٹوریم کے باہر لیجاکر چھوڑ دیا۔ وقف ترقیاتی کارپوریشن کے افتتاح کے موقع پر جیسے ہی وزیراعظم کا خطاب ختم ہوا، یہ شخص اپنی نشست سے اٹھ کھڑا ہوا اور اس شکایت کے ساتھ احتجاج کرنے لگا کہ اقلیتوں کیلئے مخصوص اسکیمات پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔ چنانچہ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ نئی اسکیمات کا آغاز روک دیں۔ بعدازاں اس شخص نے ڈاکٹر فہیم بیگ کی حیثیت سے اپنی شناخت بتاتے ہوئے کہا کہ وہ شمال مشرقی دہلی کے جعفرآباد کا ساکن اور سماجی کارکن ہے۔

بیگ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو 150 سے زائد مکتوب روانہ کئے اور انہوں نے چاہا کہ وزیراعظم ان کی شکایات کی سماعت کریں لیکن ان کو مکتوب کے موصول ہونے کی تصدیق پر مبنی رسید تک وصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آر ٹی آئی کے ایک جواب کے مطابق ان کے ضلع میں اقلیتوں کیلئے مخصوص ایک بڑی اسکیم ہنوز شروع نہیں کی گئی ہے حالانکہ کئی سال قبل اس کا افتتاح کیا گیا تھا۔ اس شخص نے افتتاحی اجلاس میں احتجاج کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا ، ’’حکومت کو میرے نظریات سے واقف کروانے کیلئے میں نے ممکنہ کوشش کی تھی اور اب اس کے سواء کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا‘‘۔ اس دوران دفتر وزیراعظم (پی ایم او) کے ذرائع نے کہا ہیکہ اس شخص کی نمائندگی وصول کی گئی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔